ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ملک میں آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی اور چوائس نہیں،شاہد خاقان عباسی

datetime 5  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی اور چوائس نہیں، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو”پاؤں پکڑنے“کی بات کھلے عام نہیں کرنی چاہئیے تھی، شہباز شریف کی اپنی رائے ہے لیکن بہت ساری باتیں کھلے عام کرنے والی نہیں ہوتیں۔ ایک نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف کو ”پاؤں پکڑنے“ کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی،شہباز شریف کی اپنی رائے ہے لیکن بہت ساری باتیں کھلے عام کرنے والی نہیں ہوتی ہیں، شہباز شریف نے ایک انٹرویو میں محاورتاً جذبات میں آکر بات کی میں ان کی طرف سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں غلطی ہوگئی انہوں نے کہا کہ جھوٹ نہیں بولنا چاہیے مگر ”سارا سچ“بولنے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی حکومت گرائی اور عمران خان کی حکومت بچا رہی ہے آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے کیونکہ ہم چوائس نہیں کیونکہ سودا خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے ہم چوائس نہیں بن سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں کسی نے عددی برتری کو نہیں کھویا یہ ایک حقیقت ہے۔پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس چوائس نہیں ہے سودا موجود ہے مگر کوئی خریدنے والا نہیں یہ ایک مسئلہ پیدا ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سودا کرکے اقتدار میں نہیں آنا چاہتے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پورا ملک چاہتا ہے کہ ا نتخابات میں اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہے۔ اس کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا۔ نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ صرف ہمارا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مطالبہ ہے۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ رانا تنویر کے بیانئے میں ابہام لگتا ہے کہ تو میں حاضر ہوں،

مجھ سے بات کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن چوری ہوتے ہیں اور ساری دنیا جانتی ہے کہ کیوں اور کیسے چوری ہوتے ہیں۔جس پر اینکر نے سوال کیا کہ آپ بھی 2013 میں الیکشن چوری کر کے حکومت میں آئے تھے۔ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر الیکشن چوری ہوتا ہے میں بھی الیکشن چوری کر کے حکومت میں آیا

میرا کیا کر لیں گے آپ۔ انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن کے اپنے محرکات ہوتے ہیں کوئی کسی کسی کی طاقت کم کرنے کے لئے ہوتا ہے اور کوئی الیکشن کسی کی طاقت زیادہ کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔کسی کو اسمبلی میں لانے کے لیے ہوتے ہیں۔ اب یہ جو میں بات کر رہا ہوں اس کے بعد مجھے اپنا الیکشن بھی مشکل نظر آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت اسٹیبلشمنٹ کا کرداررہا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کا اپنا طریقہ ہوتا ہے وہ کسی کو پسند کرتے ہیں اور کسی کو نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حکومت پہلے دن سے پسند نہیں تھی پہلے دھرنا ہوا یہ ایک لمبی بحث ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیا کرتی ہے وہ حکومتیں کیوں بناتے اورتوڑتے ہیں اس کا جواب اسٹیبلشمنٹ خود ہی دے سکتی ہے ان کے اپنے محرکات ہوتے ہیں جب ان کے پاس چوائسز ہوں تو وہ حکومت کیخلاف بھی ہوسکتے ہیں اور حکومت کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…