اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوامِ متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا ہے کہ کراچی کے برساتی نالوں کو چوڑا کرنے کے لیے لوگوں کی بے دخلی کو فورا ًروکا جائے کیونکہ اس سے کم ازکم ایک لاکھ لوگ بے گھر ہوسکتے ہیں۔یونائیٹڈ نیشنز ہیومن رائٹس آفس آف دی ہائی کمشنر کے مطابق اس وقت اورنگی نالے اور گجرنالے کو چوڑا کرنے کے
لیے اطراف کی بستیوں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ اس ضم میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی، عوام کی منتقلی کا کوئی منصوبہ نہیں اور متاثرہ افراد کو اس کا مناسب معاوضہ بھی نہیں دیا گیا ہے۔ عوام کو اتنے بڑے پیمانے پر بے دخل کرنے کی قانونی وجوہ اب بھی غیرواضح ہیں۔ لیکن یہ ضرور واضح ہے کورونا وبا کے عین دوران اتنی بڑی غریب آبادی کو گھرسے بے گھر کرنا ان کی غربت میں مزید اضافہ کرے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس کی ہولناک بارشوں سے 12000 گھر ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوئے اور 96000 ہزار افرد متاثر ہوئے تھے۔ نالوں کی صفائی سے اب تک 66500 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ جبکہ گجرنالے پر 4900 گھروں میں 50 ہزار لوگ رہتے ہیں، جبکہ اورنگی نالے پر 1700 مکانات ٹوٹنے سے 16500 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت لیز پر مکان لے چکے تھے اور پانی، بجلی گیس کے کنکشن رکھتے تھے۔اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ کے 14
جون کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں اینٹی اینکروچمنٹ ٹربیونل میں سٹے آرڈر کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔ماہرین نے کہا ہے کہ خود پاکستان اقوامِ متحدہ کے تحت انسانی حقوق کونسل کا رکن بھی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے تحت انسانی فلاح و حقوق کو یقینی بنانا چاہیے۔اقوام متحدہ کی جانب سے اس مطالبے پر فی الحال پاکستان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔