کراچی(این این آئی)کالا دھن بانڈز کی صورت میں چھپانے والوں کے خلاف حکومت کا سخت ایکشن کام کرگیا، عوام نے دھڑا دھڑ 25 ہزار والے بانڈز فروخت کرنا شروع کردیئے۔عالمی ادارے فائنانشل ایکش ٹاسک فورس کی کڑی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت کا معیشت کو دستاویز کرنے کا عزم سامنے آ گیا۔ دسمبر 2020 میں
25 ہزار والے بانڈز کی بندش کا اعلان ہوا تو عوام نے دھڑا دھڑ بانڈز فروخت کرنا شروع کردیئے۔چھ ماہ میں 142 ارب روپے کے 25 ہزار روپے مالیت کے بانڈز فروخت ہوئے اور اس وقت سرمایہ کاروں کے پاس 22 ارب روپے کے 25 ہزار والے بانڈز باقی رہ گئے ہیں جبکہ دسمبر 2020 میں 25 ہزار مالیت کے بے نامی بانڈز میں 164 ارب روپے کی سرمایہ کاری تھی ۔دوسری جانب نام سے رجسٹرڈ 25 ہزار والے بانڈز میں سرمایہ کاری اب تک 9 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ نام سے رجسٹرڈ 40 ہزار کے بانڈز میں 24 ارب 40 کروڑ روپے سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔دوسری جانب فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے کریڈٹ کارڈ فراڈ میں ملوث بینک ملازمین ودیگر پرمشتمل گروہ بے نقاب کردیا، اب تک 60سے زائد متاثرہ شہریوں سامنے آ چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے کارروائی کی اور نجی بینک کے3ملازمین کو گرفتار کرلیا، ملزمان کریڈٹ کارڈفراڈ کے ذریعے شہریوں سے رقم بٹورتے تھے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق اب تک 60 سے زائد متاثرہ شہریوں سامنے آ چکے ہیں، گرفتار ملزمان کا گروہ انتہائی ہوشیاری سے جعلسازی کیاکرتا تھا، فراڈ میں نجی بینک ملازمین سمیت گروہ میں کوریئرکمپنی کا ڈلیوری بوائے اور ایجنٹ بھی شامل ہیں۔حکام کے مطابق گروہ
2 سال سے فراڈ کی وارداتیں کررہاتھا، گروہ کے کارندے کریڈٹ کارڈ شہریوں کے قومی شناختی کارڈ پر بنواتے اور کورئیر کمپنی کا ملازم کریڈٹ کا خود ہی رکھ کر گروہ کے حوالے کرتا تھا جبکہ نجی بینک ملازم جعلی دستخط کرتا اور خفیہ معلومات شیئرکرتاتھا۔گروہ میں نجی بینک کے کریڈٹ کارڈ ڈپارٹمنٹ کا سیلز سیکشن کا افسربھی
شامل تھا ، اب تک متاثرہ شہریوں کی ایک کروڑسے زائد رقم نکالی جاچکی ہے، نجی بینک افسرکی ذمہ داری جعلی دستاویزات کی تصدیق کرنا ہوتی تھی، کوریئرکمپنی کا ملازم شناختی کارڈ کی تصدیق اور دستاویزات حاصل کرتاتھا۔ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ ہر کریڈٹ کارڈ کی زیادہ سے زیادہ لمٹ پر یہ رقم نکالا کرتے تھے ،کیس سے جڑے 3 ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور مزیدکی گرفتاری کی کوششیں کی جارہی ہیں۔