اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کا بجلی ٹیرف سو فیصد اور انکم ٹیکس پچاس فیصد بڑھانے کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں سے ہی ٹیکس وصولی بڑھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں ،ستمبر تک
آئی ایم ایف کی شرائط پورا کریں گے تاہم انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجلی ٹیرف 100 فیصد اور انکم ٹیکس 50 فیصد بڑھانے کا کہا ،ہم نے انکار کر دیا ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کو متبادل ذرائع سے اہداف حاصل کرنے کیلئے قائل کریں گے،۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب سے قرض پر تیل کی فراہمی کی مفاہمت ہو چکی۔ انہوں نے کہاکہ ایران پر پابندی ہٹنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی ہو گی ،پٹرولیم لیوی اس وقت وصول کریں گے جب پٹرول کی قیمت کم ہو گی۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ گردشی قرضے کم کر نے کیلئے سبسڈی میں اضافہ کیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ پاور سیکٹر کی سبسڈی میں اضافہ ہوا ہے ،سبسڈی میں اضافہ اس لیے کیا گیا کہ گردشی قرض کم ہو ۔ انہوں نے کہاکہ ڈسکوز کو ایک کمپنی بورڈ کے نیچے لا کر نجکاری کر دیں گے،ہم پروگریسیو طریقے پر چلیں گے،غریبوں پر بوجھ نہیں ڈالیں گے،وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب پر بوجھ نہیں ڈالیں گے،بجلی کی ترسیل میں بہتری کیلئے بہت سرمایہ کاری درکار ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ صحت کارڈ کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت حکومت کی توجہ معاشرے کے غریب ترین لوگوں پر ہے، حکومت کی چادر چھوٹی ہے سب
کوآسانیاں نہیں دے سکتے، صحت کارڈ ایک ہیلتھ انشورنس ہے اس کا دائرہ مزید بڑھائیں گے، ملک بھر میں صحت کارڈ فراہم کریں گے، صحت کارڈ کے ذریعے صحت کے مسائل حل کئے جائیں گے، سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات میسر نہیں ہے، ہمارے پاس ریونیو نہیں، صحت کارڈ کے ذریعے نجی ہسپتال میں انشورنس کے ذریعے غریب علاج کروا سکتا ہے، پائیدار ترقی کے لئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے ہیں، غریب لوگوں کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے گی۔