اسلام آباد (آن لائن) وزیر خزانہ شوکت ترین پریس کانفرنس کے دوران غصے میں آ گئے۔شوکت ترین نے ڈھائی گھنٹوں سے زیادہ طویل پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس کے دوران معاشی ٹیم کو بھی ہدایات دیتے رہے اور صحافیوں سے بھی خفا خفا نظر آئے۔چئیرمین ایف بی آر کو سوال کا جواب دینے کی ہدایت کی اور ساتھ
ساتھ ثانیہ نشتر کو بھی جلد بات کرنے کا حکم دیا۔مشیر تجارت رزاق داؤد پر بھی پریس کانفرنس کے دوران سوال داغ ڈالا۔صحافیوں کے زیادہ سوال کرنے پر بھی روکا ٹوکا اور کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں باہر چلا جاؤں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی بی میں بہت بیمار آدمی ہوں،میرا گلا بیٹھنا شروع ہو گیا ہے۔دو تین سوال لے لو اس کے بعد میں ہاتھ جوڑ کر آپ سے معذرت کروں گا کہ آج کی تاریخ میں یہی کافی ہے۔۔جبکہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر اعظم اور کابینہ کی مخالفت کے بعد موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگانے کی تجویز واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 لاکھ غریب ترین لوگوں کو بلاسود قرضے دئیے جائینگے،کمرشل بینکوں سے سرمایہ کاری کروا رہے ہیں، ضمانت حکومت کی ہوگی، 70 سال سے چھوٹے کاشت کار کو کچھ نہیں ملا،غریب کسان کو پانچ لاکھ روپے تک قرض ملے گا،حکومت کی چادر چھوٹی ہے،سب کوا?سانیاں نہیں دے سکتے، مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے،صحت کارڈ ایک ہیلتھ انشورنس ہے،اس کا دائرہ مزید بڑھائیں گے، ا?ئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات جاری ہیں،چھٹا جائزہ جولائی تک چلے گا، ستمبر تک معاملات طے ہوجائیں گے، گھبرائیں نہ،رواں سال ٹیکس وصولیاں 4700 ارب روپے تک پہنچ جائیں گی، پاکستان فوڈ ڈیفیسٹ ملک بن چکاہے، وزیر اعظم کی ہدایت پر زراعت پر حکومت مراعات دے رہی ہے۔