اسلام آباد(آن لائن)وفاقی حکومت نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق شوکت ترین کو پنجاب یا خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب کرایا جائے گا۔ خیال رہے کہ شوکت ترین کو رواں سال 18 اپریل کو وزیرخزانہ بنایا گیا تھا اور ا?ئندہ مالی سال کا بجٹ بھی انہوں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی
میں پیش کیا ہے۔واضح رہے کہآ ئین کے آرٹیکل 91 کے تحت غیرمنتخب شخص 6 ماہ کیلئے وفاقی وزیر بنایا جاسکتا ہے تاہم کابینہ میں رہنے کیلئے غیرمنتخب شخص کو سینیٹر یا قومی اسمبلی کا رکن بننا ضروری ہے بصورت دیگر 6 ماہ بعد وہ کابینہ میں نہیں رہے گا۔اس سے قبل حفیظ شیخ بھی غیرمنتخب وزیر خزانہ تھے جنہیں سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ حفیظ شیخ کی6 ماہ کی مدت 9جون کو بطور وزیر خزانہ ختم ہونی تھی اور سینیٹ الیکشن میں یوسف رضاگیلانی سے شکست کے بعد ان کا عہدے پر رہنا ناممکن ہوگیا تھا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایاکہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے،اس سال تین لاکھ نئے ٹیکس ادا کرنے والے ایڈ کیے آئندہ سال دس لاکھ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں 60 ہزار دکانیں پی او ایس کے اندر ہیں اس کو بڑھائیں گے،دکانداروں کی کچی پرچی روکنے کیلئے صارفین کو 25 کروڑ روپے ماہانہ کے انعامات دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ صارف دکاندار کو گلے سے پکڑ کر پکی پرچی لے گا،یہ کام کامیابی سے ترکی میں ہوا،انعامی اسکیم اگست سے شروع کی جائے گی،انعامی اسکیم کو بڑھا کر ایک ارب روپے ماہانہ کر دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر
خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہاؤسنگ پر ایمنیسٹی صرف بلڈرز اور ڈیولپرز کو دی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ؤسنگ پر ایمنیسٹی صرف بلڈرز اور ڈیولپرز کو دی گئی،کافی منصوبوں کو رجسٹر کر لیا،اس ایمنسٹی پر آئی ایم ایف سے خصوصی اجازت لی گئی،یہ ایمنسٹی اسکیم آئندہ چھ ماہ تک چلے گی۔وفاقی وزیر
خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ صحت کارڈ کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت حکومت کی توجہ معاشرے کے غریب ترین لوگوں پر ہے، حکومت کی چادر چھوٹی ہے سب کوآسانیاں نہیں دے سکتے، صحت کارڈ ایک ہیلتھ انشورنس ہے اس کا دائرہ مزید بڑھائیں گے، ملک بھر میں صحت
کارڈ فراہم کریں گے، صحت کارڈ کے ذریعے صحت کے مسائل حل کئے جائیں گے، سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات میسر نہیں ہے، ہمارے پاس ریونیو نہیں، صحت کارڈ کے ذریعے نجی ہسپتال میں انشورنس کے ذریعے غریب علاج کروا سکتا ہے، پائیدار ترقی کے لئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے ہیں، غریب لوگوں کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے گی۔