اسلام آباد (این این آئی، آن لائن)وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہماری جوانی میں سرکاری نوکری پسندیدہ نوکری ہوا کرتی تھی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ ہماری جوانی میں سرکاری نوکری پسندیدہ نوکری ہوا کرتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری نوکری کو دوبارہ پہلی پسند بنانا چاہتے ہیں مگر یہ ایک دو سال میں نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہاکہ سرکاری نوکری کا معیار اور تنخواہ بہتر بنائیں گے ۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مزیدکہا کہ بجلی بل کی ریکوری آؤٹ سورس کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے مقامی پیداوار بڑھانا ہو گی،ہمیں صارفین کو بچانے کیلئے ہول سیل مارکیٹس بڑھانا پڑیں گی،اہم غذائی اشیاء کے اسٹرٹیجک ذخائر قائم کیے جائیں گے ۔ ایف بی آر میں اصلاحات کرینگے اور چیزیں آپ کے سامنے آ جائینگے ۔ ایک سوال پر شوکت ترین نے کہاکہ ایف بی آر میں جو اچھے لوگ نہیں انکو ٹھیک کر دیں گے۔علاوہ ازیں مشیر تجارت عبدالرزاق داود نے کہا ہے کہ برآمدی حکمت عملی دو حصوں پر مشتمل ہے، پہلا تو لیدر، ٹیکسٹائل اور روایتی برامدی صنعت ہے، اور دوسرا اہم حصہ شعبوں و صنعتوں کو برآمدات کیلئے فروغ دینا ہے، پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ٹیکسٹایل برآمدات کو بتدریج بڑھا کر 20 ارب ڈالر تک لے جانے کے ہدف مقرر کررہے ہیں، انہوں نے کہا ٹیکسٹائل میں ویو
ایڈیشن پر توجہ دے رہے ہیں،غیر روایتی شعبوں کو بھی توجہ دے رہے ہیں۔ آئی ٹی، انجییرنگ،موبائل فون اور دوسرے شعبے ہیں، اگلے سال ان پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں،انہوں نے کہا میک ان پاکستان اوردرآمدات کے متبادل تیار کرنا ہے،پچھلے سال خام. مال پر کسٹمز ڈیوٹی کم کی ہیں۔
اس سال بھی کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں کم کررہے ہیں، انہوں نے کہا اس سے پہلے کبھی پاکستان میں خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی میں اتنی بڑی تعداد کمی نہیں دیکھی، اس اقدام سے پاکستان میں کاروباری لاگت کم ہوگی، انہوں نے کہا پر امید ہوں کہ ہماری برآمدات بڑھیں گی اور ہم نے اسے پائیدار بنانا ہے۔