اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر شوکت ترین نے کہاہے کہ مہنگائی کی وجہ عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ مہنگائی کی بات ہوتی ہے لیکن ہم خالصتاً اشیائے خورونوش درآمد کرنے والا ملک بن گئے ہیں ہم گندم، چینی، دالیں، گھی درآمد کررہے ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر
قیمتوں میں آنے والے اتار چڑھاؤ سے متاثر ہیں اس سے بچ نہیں سکتے۔وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران چینی کی عالمی قیمتیں 58 فیصد بڑھیں جبکہ ہمارے ہاں چینی کی قیمت 19 فیصد بڑھی، پام آئل کی قیمت میں 102 فیصد، سویابین کی قیمت میں 119 فیصد ہوا جبکہ ہمارے ہاں پام آئل کی قیمت میں صرف 20 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا خام تیل کی قیمت میں 119 فیصد اضافہ ہوا جس کے اثرات ہم نے عوام تک پہنچنے نہیں دیے اور گزشتہ سوا ماہ سے بالکل بھی تیل کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا، مجموعی طور پر ہمارے ہاں تیل کی قیمت میں 32 فیصد اضافہ ہوا یعنی 86 فیصد ہم نے جذب کرلیا۔وزیر خزانہ کے مطابق عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں 29 فیصد اضافہ ہوا تو ہمیں بھی 29 فیصد ہی بڑھانی پڑی اس میں فرق نہیں ہے البتہ چائے کی قیمت 8 فیصد بڑھی لیکن ہم نیکوئی اضافہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم قیمتیں کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ ابھی بھی زیادہ ہیں جس کا اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے اور اس کا حل اپنی زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے جس پر بجٹ میں بہت زور دیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم دوبارہ نیٹ ایکسپورٹر بنیں کیوں کہ اپنی پیداوار کی قیمتیں ہم کنٹرول کرسکتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہول سیل مارکیٹ میں لوگ بہت زیادہ مارجن بنا رہے ہیں
جسے ہم ختم کرنا چاہتے ہیں ہم زرعی شعبے اشیائے خورونوش کے گودام اور کولڈ اسٹوریج لارہے ہیں جس سے آڑھتیوں سے جان چھوٹے گی اور ہم 4 سے 5 اہم چیزوں، گندم، چینی، دالیں میں اسٹریٹجک ریزرو بنا رہے ہیں تا کہ ذخیرہ اندوزی نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہماری اسٹاک مارکیٹ ایشیا میں سب سے بہترین ہے، شرح سود میں اضافہ، ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے قرضوں کی ادائیگیاں 15 سو ارب سے بڑھ کر 3 ہزار ارب روپے تک جا پہنچیں۔