اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ہورہے ہیں ، غریب طبقے کیلئے بجلی ٹیرف نہیں بڑھا سکتے ۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ہو رہے ہیں،آئی ایم ایف مطالبہ ہے کہ پائیدار ترقی ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ غریب
طبقے کیلئے بجلی ٹیرف نہیں بڑھا سکتے،غریب پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے،انکم ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ پاکستان شماریات بیورو کو مکمل خود مختار اور آزاد ہونا چاہیے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کی کٹر اپروچ ہے،آئی ایم ایف کہتا ہیں شکنجہ کسو۔ انہوںنے کہاکہ ٹیکسوں میں اضافے ان ڈائریکٹ ٹیکس سے ہی ہوتا ہے،ایف بی آر کی ہراسگی ختم کریں گے،سیلف اسسمنٹ کا نظام لایا جائے گا،آڈٹ کا بھی تھرڈ پارٹی نظام لائیں گے،اسکے بعد ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ٹیکس چوروں کو پکڑیں گے۔شوکت ترین نے کہاکہ پی ایس ڈی پی کے فنڈز کا ماہانہ جائز لیں گے،قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہو گا،وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالی سال 21-2020 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ فروری مارچ میں تیسری لہر کے دوران کرونا وباء کو کنٹرول کرلیا گیا۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 2021 کا آغاز عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے مؤثر پالیسی کی بدولت کووِڈ کے اثرات کو زائل کیا اور گزشتہ برس جولائی میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دور اندیش
فیصلے کیے جس میں وزیراعظم کا اسمارٹ لاک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ بھی شامل ہے اس کے علاوہ مانیٹری اور فسکل فیصلے ہوئے، اہم وزارتوں میں مراعات کے فیصلے کیے گئے جن میں تعمیرات کا شعبہ بھی شامل ہے اور وزیراعظم نے اس میں آئی ایم ایف سے خصوصی مراعات لیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس کے بعد تیزی سے ویکسینیشن کا سلسلہ شروع ہوا اور این سی او سی کا قیام اور ایک چھت تلے فیصلہ لینا بہت بڑا عمل تھا جس کی
وجہ سے گزشتہ برس بھی کووِڈ پر قابو پایا گیا اور فروری مارچ میں تیسری لہر کے دوران بھی اسے کنٹرول کرلیا گیا۔شوکت ترین نے بتایا کہ جب کووِڈ 19 شروع ہوا اس وقت تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ افراد برسرِ روزگار تھے جن کی تعداد گر کر 3 کروڑ 50 لاکھ پر آگئی یعنی 2 کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے۔انہوںنے کہاکہ کووڈ سے متعلق وزیراعظم کی بڑی محتاط قسم کی پالیسیاں تھیں جس پر بہت سے ممالک نے عمل نہیں کیا بلکہ خود ہمارے ملک میں ابتدا میں اس پر شک و شبہ ظاہر کیا جاتا رہا۔