اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی جاوید چودھری نے ڈاکٹر فردوس عاشق اور قادر مندو خیل کے درمیان ان کے پروگرام میں ہونے والے جھگڑے پر ردعمل دیا ہے، انہوں نے نجی ٹی وی چینل دنیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط ہے ہونا نہیں چاہیے تھا بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے اور میں اس پر بہت زیادہ شرمندہ
بھی ہوں، مجھے خود بہت تعجب کا احساس ہو رہا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ براہ راست شو میں آپ کے پاس کوئی ایسا میکانزم نہیں ہے کہ آپ کے ساتھ گیسٹ کیا کرنے والا ہے یا کس وقت وہ بھڑک کر کھڑا ہو سکتا ہے، کوئی ایسی مشین یا میکانزم نہیں ہے اور اگر ہو تو وہ اپنے پروگرام میں لگا دیں،فردوس عاشق اعوان کی ٹوکنے کی بری عادت ہے، کل دوران پروگرام عظمیٰ بخاری کو بھی فردوس عاشق صاحبہ نے روکنے کی کوشش کی، اس دوران قادر مندو خیل کو بھی انہوں نے روکنے کی کوشش کی تو وہ غصے میں آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاک شو میں دونوں مہمانوں کے درمیاں ہونے والی تلخ کلامی جیسے ہی بڑھی تو ہم نے فورا بریک لے لیا، لیکن اس کے بعد مہمانوں کے درمیان یہ تلخ کلامی ہاتھا پائی میں بدل گئی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ فردوس عاشق صاحبہ نے پہلے قادر مندوخیل کو گالی دی اور تھپڑ رسید کیا، قادر مندخیل نے فردوس صاحبہ کو نہ گالی دی اور نہ ہی ان کے مرحوم والدین کے حوالے سے کوئی غلط الفاظ استعمال کیے انہوں نے کہا کہ جب پروگرام میں مہمان ایک دوسرے کی کارکردگی پر تنقید کرے تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن اگر کوئی ایک دوسرے پر ذاتی تنقید کرے تو ہم پروگرام میں بریک لے لیتے ہیں۔جب فردوس عاشق اعوان نے قادر مندو خیل
کی بات کاٹی تو قادر مندوخیل برہم ہو گئے اور انہوں نے فردوس عاشق اعوان پر تنقید کی جس کے بعد تلخ کلامی ہوئی اور بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے معروف صحافی جاوید چودھری نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنا غلط ہے میں نے دونوں مہمانوں کے درمیان بیچ بچاؤ کی نہ صرف کوشش کی بلکہ بریک
کے بعد دونوں مہمانوں کے درمیان صلح کروائی اور دونوں کو پروگرام ختم کرنے کیلئے راضی کیا، تاہم پروگرام ختم ہونے کے بعد قادر مندوخیل سٹوڈیو سے بھاگ گئے اور باہر سے کنڈی لگا لی، جس کے بعد ہم سب لوگ سٹوڈیو میں بند ہو گئے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر مندوخیل نے کہا ہے کہ معاون خصوصی
پنجاب فردوس عاشق اعوان معافی مانگیں تو معاف کرنے کو تیار ہوں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ فردوس عاشق اعوان معافی مانگے تو معاف کرنے کو تیار ہوں، میں نے فردوس عاشق اعوان کو گالی دی نہ گالی دینے کا سوچ سکتا ہوں، غلطی تسلیم کرنے کی بجائے میرے خلاف عدالت کی بات کرنا ڈھٹائی کے سوا کچھ نہیں، میں بھی قانونی
راستہ اپنانے کا حق رکھتا ہوں۔قادر مندوخیل نے کہاکہ فردوس عاشق اعوان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ قیادت کی مشاورت سے کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی خواتین فردوس عاشق اعوان کے اقدام پر غصہ میں ہیں، فردوس عاشق اعوان اس سے قبل بھی لوگوں سے ٹاک شوز میں لڑتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کرپشن یاد دلائی تو ٹاک شو کے بعد فردوس عاشق اعوان نے میرا گلا پکڑا، ٹاک شو ختم ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان میرے پیچھے آئی اور کہا کہ ادھر آؤ کہاں جا رہے ہو۔