کراچی(این این آئی) مالیاتی ادارے جے پی مورگن نے پاکستان کوسرمایہ کاری کیلئے بہترملک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ رواں سال پاکستان کا جی ڈی پی4.7فیصدہوگا۔مالیاتی ادارے جے پی مورگن نے اپنی رپورٹ جاری کردی، جس میں پاکستان کوسرمایہ کاری کیلئے بہترملک قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ رواں سال پاکستان کا جی
ڈی پی4.7فیصدہوگا اور گورنمنٹ سیکیورٹیزمیں رسک فیکٹرنہ ہونے کے برابر ہے۔رپورٹ کے مطابق آئندہ سال معاشی حجم 329ارب ڈالرہوگا۔ جے پی مورگن نے پاکستان کا اس سال کا بجٹ خسارہ 7.1فیصد اور آئندہ سال کا5.9 فیصد ہونے کی بھی پیشنگوئی کی ہے۔اس سے پاکستان کے قرضوں کی جی ڈی پی کے تناسب سے شرح 81.6 فیصد پر آجائے گاجو 2020میں 87.6تھی۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاکستان میں 2024تک ریٹ آف ریٹرن8.25فیصدہوگا، جی ڈی پی تناسب میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل کم ہوگا، جس کے باعث ترسیلات زرمیں کمی سمیت کھانے پینے کی چیزوں میں مہنگائی کا خدشہ ہے۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالی سال 21-2020 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت بہتراور ہم استحکام کی طرف بڑ ھ رہے ہیں،گندم، چینی، دالیں، گھی درآمد کررہے ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں آنے والے اتار چڑھاؤ سے متاثر ہیں،بچ نہیں سکتے،عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں 29 فیصد اضافہ ہوا تو ہمیں بھی 29 فیصد ہی بڑھانی پڑی اس میں فرق نہیں،ہم قیمتیں کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں،یہ ابھی بھی زیادہ ہیں جس کا اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے،بجٹ میں غریب پر توجہ دی گئی ہے،،زرعی شعبے اشیائے خورونوش کے گودام اور
کولڈ اسٹوریج لارہے ہیں جس سے آڑھتیوں سے جان چھوٹے گی، ہم 4 سے 5 اہم چیزوں، گندم، چینی، دالیں میں اسٹریٹجک ریزرو بنا رہے ہیں،کووڈ میں 2 کروڑ افراد بے روزگار ہوئے،احساس پروگرام کو ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک کروڑ 50 لاکھ گھرانوں تک پہنچایا،ایمرجنسی کیش اور دیگر مراعات دی گئیں،وزیراعظم کے کامیاب جواب
پروگرام سے ساڑھے 8 سے 9 ہزار افراد مستفید ہوچکے ہیں،رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 4 فیصد سے زائد رہے گی،ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں، ہمارے اندازے کے مطابق 29 ارب ڈالر تک جائیں گی،قرضوں میں اضافہ گزشتہ برس کے مقابلے نصف سے بھی کم ہے،مارچ کے بعد سے ماہانہ بنیاد پر
ٹیکس کلیکشن کی نمو 50 سے 60 فیصد زیادہ ہے، ٹیکس کلیکشن تخمینے سے بڑھنے کا امکان ہے،ہم 47 کھرب روپے کے تخمینے سے بھی آگے نکل جائیں گے، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اچھی کارکردگی ہے،آئندہ جائزاتی اجلاس میں ہمیں ریلیف مل جائیگا، میں اس وقت پیش گوئی نہیں کرسکتا ہم گرے سے وائٹ لسٹ پر آجائیں
گے،کب تک ہم معیشت مستحکم کرنے میں لگے رہیں گے معیشت کا پہیہ تیز چلا کر جب شرح نمو 7 سے 8 فیصد پر لے جائیں گے اسی وقت نوجوان نسل کو درکار روزگار فراہم کرسکیں گے،ہمارے کمرشل بینکوں کو نچلے طبقے کو قرض دینا آتا ہی نہیں، ہم بجٹ میں بتائیں گے 40 سے 60 لاکھ غریب گھرانوں کے خواب کو کس طرح پورا کریں گے۔