اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک بھر میں بد ترین لوڈشیڈنگ پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام کو بجلی نہیں مل رہی ، وفاقی دارالحکومت میں بچے بے ہوش ہورہے ہیں ، باقی ملک کا کیا ہوگا ؟توانائی وزارت میں ساتویں وزیر ہیں ، پچھلا وزیر روتا رہا نوازشریف نے مہنگی اور فالتو بجلی پیدا کر دی ہے ،
موجودہ حکومت میں گردشی قرضوں میں 1500ارب کا اضافہ ہوا ،سعودی عرب اور کویت بھی ڈیزل کے پلانٹ نہیں چلاتے مگر پاکستان میں چل رہے ہیں،موجودہ حکمران نا اہل ہیں ،سب سے سستی بجلی کے پلانٹ نواز شریف نے لگائے،آج اسمبلی مفلوج ہے ، کہاں بات کی جائے ،الیکشن چوری کر کے آنے والے عوامی مسائل کا شعور رکھتے ہیں اور نہ ہی حل کر سکتے ہیں ،ملک کے کرپٹ ترین ادارے نیب کے سربراہ کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اکنامک سروے آ رہا ہے تاہم اسکی زیادہ ضرورت نہیں،ملک کے عوام کو بجلی نہیں مل رہی، بدترین لوڈ شیڈنگ سے گزر رہے ہیں،سارے اسلام آباد کے سکولوں میں بچے بے ہوش ہو رہے ہیں،یہ دارلحکومت کا حال ہے باقی ملک میں کیا ہو رہا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نااہل ہے، یہ انرجی منسٹری میں ساتویں وزیر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلا وزیر روتا رہا کہ نواز شریف نے مہنگی فالتو بجلی پیدا کر دی ،اگر ہم بجلی نہ
بناتے تو عوام کو صرف آٹھ گھنٹے بجلی ملتی،آج کی حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت نے گردشی قرضے میں 1500 ارب کا اضافی ہوا،آج ہمارا بارہ سو پاور پلانٹ کا پلانٹ مکمل ہوتا تو بجلی کی لوڈ شیڈنگ آدھی ہوتی،سب سے سستی بجلی کے پلانٹ نواز شریف نے لگائے۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کہہ رہا ہے کہ ایل این جی پلانٹس کی وجہ
سے پاکستان کو 234 ارب کا فائدہ ہوا ،کرونا میں ایک این جی کے معاہدے 4 ڈالر میں مل رہے تھے ہم نے ایک سودا نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ سعودی عرب اور کویت بھی ڈیزل کے پلانٹ نہیں چلاتے لیکن پاکستان میں چل رہے ہیں،اتنی مہنگی بجلی کیوں بنائی جا رہی ہے؟وزیروں اور مشیروں سے گزارش ہے جھوٹ بولنے سے پہلے بیان ملا لیا کریں۔ انہوں نے
کہاکہ گردشی قرضہ ڈیڑھ سو فیصد بڑھ گیا ہے، اکانومی تباہی ہو چکی،کوئی ایسا پیمانہ ہے جس پر ملک نے ترقی کی ہو؟۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وال سٹریٹ جنرل میں رپورٹ آئی ہے ہم نے سیکیورٹی کے سودے کر کے آئی ایم ایف سے قرضہ لیا ہے ،ہم نے اڈے دے کر آئی ایم ایف سے قرضہ لیا ہے یہ وال سٹریٹ جنرل کہہ رہا ہے۔سابق وزیر اعظم نے
کہاکہ یہ حکمران عوام کے مسائل سے نابلد ہیں،یہ حکمران دو ہزار اٹھارہ کا الیکشن چرا کر آئے،یہ عوامی مسائل کا شعور رکھتے ہیں نا حل کر سکتے ہیں،یہ الیکشن چرا کر عوام پر مسلط کیے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ آکر ہماری حکومت ہوتی تو جی ڈی پی 358 ارب ہوتی،ہم آئی ایم ایف سے دفاعی سودوں کے زریعے قرضہ نہ لیتے۔ انہوں نے کہاکہ
جب بھی الیکشن چوری ہوں گے تو مسائل کھڑے ہوں گے اور بجلی کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہو گی تو پیچھے جائیگا ۔انہوں نے کہاکہ جس آدمی نے اٹھارہ ماہ میں تین پلانٹ لگائے ہم نے اسے تین سال جیل میں رکھا،آج ملک کے کرپٹ ترین ادارے نیب کے سربراہ کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہ نا اہل اور کرپٹ حکمران ہیں جو عوام کو دکھ اور تکلیف دینے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔