لاہور، اسلام آباد (اے ایف پی، اے پی پی) پاکستان اور بھارت کے درمیان باسمتی چاول کی جنگ یورپ تک پہنچ گئی ہے۔ بھارت نے خصوصی ٹریڈمارک کے لیے درخواست دے دی ہے، جس کے ملتے ہی یورپی یونین میں اسے باسمتی کی اکلوتی ملکیت مل جائے گی۔یہی بات دونوں
ممالک کے درمیان وجہ تنازعہ بن گئی ہے کیوں کہ اس سے برآمدی مارکیٹ میں پاکستان کی حیثیت کو سخت دھچکہ لگے گا۔ البرکت رائس ملز کے شریک مالک غلام مرتضیٰ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ ہم پر ایٹم بم گرانے جیسا ہے۔پاکستان نے بھارت کی جانب سے یورپی کمیشن سے پی جی آئی حاصل کرنے کے اقدام کی فوری مخالفت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق، بھارت دنیا میں سب سے زیادہ چاول برآمد کرنے والا ملک ہے اور وہ سالانہ 6.8 ارب ڈالرز آمدنی چاول سے حاصل کرتا ہے۔ جب کہ پاکستان کا دنیا میں چوتھا نمبر ہے اور اس کی چاول سے سالانہ آمدنی 2.2 ارب ڈالرز ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہاہے کہ مزید 10 پاکستانی مصنوعات کو جیو گرافیکل انڈیکییشن(جی ائی) کے طور پر منظور کیا گیا ہے ان میں زرعی اور غیر زرعی مصنوعات شامل ہیں ہفتہ کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کےچونسہ آ م ،سندڑی آم ،کینو،ہنزہ روبی ,سوات کا ایمرلڈ(زمرد) ،کشمیر ٹور لائن ،سکردو کی ٹوپی،سکردو ایکویریم، پیروڈٹ سٹون اور پیروڈٹ ویلی کو جی آئی کے طور پر منظور کیا گیا ہے ۔جی آئی سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی اور میک ان پاکستان پالیسی کو فروغ ملے گا ۔