کراچی(این این آئی) گڈاپ پولیس نے بحریہ ٹائون پر حملے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں قوم پرستوں کے خلاف درج کرلیاہے۔بحریہ ٹائون میں جلائو گھیرائو اور لو ٹ مار کے الزام میں پولیس نے 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ واقعہ کی مختلف ویڈیوز،تصاویر سے ملوث افراد کو شناخت کرکے حراست میں لینے کا سلسلہ جاری ہے،جس
کیلئے ملیر اور گڈاپ کے تھانوں میں کئی ٹیمیں سرگرم ہوگئی ہیں۔پولیس نے بحریہ ٹائون کے خلاف مظاہرے میں شرکت کیلئے لاڑکانہ سے آئی پوری بس کو قبضہ میں لے کرتھانے پہنچادیا،جس میں سندھ یونائیٹڈپارٹی کی تقریبا 25 خواتین سمیت 50 کارکن سوار تھے۔ بس میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی خواتین ونگ کی چیف آرگنائزر شیبا مغل لاڑکانہ ڈویژن کے صدر ڈاکٹر مظہر مغل ایس یو پی اسٹوڈنٹ ونگ کے چیف آرگنائزر آفتاب سندھ سمیت تقریبا50 کارکنان شامل تھے۔ جن میں تقریبا 25 خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ جو مرد کارکنان شامل تھے ۔ ان میں بھی اکثریت کم عمر لڑکوں کی تھی۔ اس بات علم ہونے کے بعد کارکنان کو آزاد کرانے کیلئے چند مقامی وکیل گڈاپ تھانہ پہنچے لیکن انہیں سنا ہی نہیں گیا۔ اس کے بعد کراچی کے نامور وکیل نعیم قریشی 15 وکلا کے ساتھ تھانے پہنچے ۔ اس سلسلے میں رات گئے تک پولیس اور وکلاکے درمیان بات چیت کاسلسلہ جاری تھا۔دوسری جانب سندھ ایکشن کمیٹی نے کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف9 جون کو
سندھ بھر میں مظاہروں کا اعلان کردیا۔ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں جلال محمود شاہ، ڈاکٹر قادر مگسی ودیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آگ لگانے کا تماشہ بحریہ ٹائون انتظامیہ اور پی پی سرکار نے مل کر کیا ہے تاکہ پر امن احتجاج کو ناکام کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے بحریہ ٹائون کی زیادتیوں کے خلاف فیصلہ سنا دیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پر امن کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف 9 جون کو نہ صرف سندھ بھر میں احتجاج کیا جائے گا ۔ بلکہ سند ھ اسمبلی کا بھی گھیرائو کرکے دھرنا دیا جائے گا۔