اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے نئے بجٹ 140 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا کہا جس کو ہم نے نہیں مانا، آئی ایم ایف نے شرح سود 13.25 فیصد کرنے کیلئے ہماری کنپٹی بندوق رکھی تھی، معاشی ٹیم نے ان سے مذاکرات کئے لیکن انہوں نے ہماری معاشی ٹیم کی بات نہیں مانی۔ جاری
بیان کے مطابق شوکت ترین نے کہا کہ 1500 ارب روپے قرضوں پر شرح سود ہوگی تو پالیسی ریٹ کی وجہ سے 500 ارب مزید اضافہ ہوگا۔پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل 30 روپے تک لے گئے۔اب ہم نے پیٹرولیم لیوی کو 2 سے 3 روپے کردیا ہے، شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف معاہدہ ختم نہیں ہوگا بلکہ جاری رہے گا۔ آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ بجلی اور گیس کے نرخ نہیں بڑھائیں گے۔گردشی قرضہ کم ہورہا ہے مزید کم کرنے کیلئے اقدامات بھی کریں گے، شوکت ترین نے کہا غربت کے خاتمے کیلئے 40 لاکھ خاندانوں کو گھر اور صحت کارڈ سمیت ہنر دیں گے۔وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو شوکت ترین نے اعلان کیا ہے کہ یکم جولائی 2021 سے ایف بی آر کی جانب سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا کیونکہ ٹیکس دہندگان از خود تشخیص کرسکیں گے جبکہ صرف 4 سے 5 فیصد کیسز آڈٹ کے لیے بھیجے جائیں گے جو ایف بی آر کی بجائے تیسرے فریق کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔میں ایف بی آر کی جانب سے ہراسانی کو ختم کرنا چاہتا ہوں اگرچہ ایف بی آر میں اچھے لوگ موجود ہیں لیکن کچھ پریشان کرنے والے بھی موجود ہیں لہذا یونیورسل ٹیکس سیلف اسسمینٹ اور صرف تیسرے فریق کے ذریعے آڈٹ پر اتفاق ہو چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو بی ایم جی (بی
ایم جی) لیڈرشپ اور کے سی سی آئی کے عہدیداروں کے ساتھ آن لائن اجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار، جنرل سیکرٹری اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ثاقب گڈلک، نائب صدر
شمس الاسلام خان، سابق صدور عبد اللہ ذکی، شمیم احمد فرپو، سابق سینئر نائب صدر جاوید بلوانی اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔شوکت ترین نے متنبہ کیا کہ اگر تیسرے فریق کے آڈٹ کے بعد کوئی غلط کام سامنے آیا تو تحقیقات کا آغاز ہوگا اورسخت کاروائی ہوگی۔