نئی دہلی (این این آئی)بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع بلرام پور کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں کورونا سے ہلاک مریض کی لاش راپتی دریا میں پھینکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویڈیو میں دو آدمی لاش لیے کھڑے ہیں جن میں سے ایک نے کورونا سے بچاو کا حفاظتی لباس بھی پہن رکھا ہے۔
اس دوران حفاظتی لباس میں ملبوس شخص لاش کو بیگ میں سے نکال رہا ہے جبکہ دوسرا اس کی مدد میں مصروف ہے۔بلرام پور کے چیف میڈیکل آفیسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ لاش کورونا کے مریض کی تھی جبکہ مریض کے رشتہ دار اسے دریا میں پھینکنے کی کوشش کر رہے تھے جن کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا جاچکا ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت معمولی ہو یا زیادہ، تمام مریض اسے آگے لگ بھگ ایک جتنی شرح سے بڑھا سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔چیریٹی یونیورسٹی میڈیسین برلن کی اس تحقیق میں 25 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کرکے ان کے وائرل لوڈ کی سطح کو دیکھا گیا۔تحقیق میں شامل 25 ہزار میں سے صرف 8 فیصد مریضوں میں وائرل لوڈ کی سطح بہت زیادہ دریافت کی گئی، جن میں سے ایک تہائی ایسے افراد تھے جن میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، علامات نہیں تھیں یا معمولی حد تک بیمار تھے۔تحقیق میں 25 ہزار 381 کووڈ مریضوں کے وائرل لوڈ کی جانچ پڑتال کی گئی تھیں۔ان میں سے 24 فیصد میں مرض کی تشخیص ٹیسٹنگ مراکز میں ہوئی تھی، 38 فیصد ہسپتال میں زیرعلاج تھے اور 6 فیصد میں سب سے پہلے برطانیہ میں
دریافت ہونے والی قسم بی 117 کی تشخیص ہوئی۔وائرل لوڈ سے مراد وائرس کی نقول کی وہ تعداد ہے جو مریض کے نمونوں میں موجود ہوتی ہے۔یہ نمونے 24 فروری سے 2 اپریل 2020 کے دوران اکٹھے کیے گئے تھے اور اس کا مققصد یہ جاننا تھا کہ علامات سے قبل، معمولی بیمار یا بغیر علامات والے افراد کتنے لوگوں کو آگے وائرس
کو منتقل کرسکتے ہیں۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 70 سال کی عمر کے علامات ظاہر ہونے سے پہلے والے مریض، بغیر علامات یا معمولی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ ہسپتال میں زیرعلاج افراد سے زیادہ ہوتا ہے، درحقیقت عمر کے ساتھ وائرل لوڈ بڑھتا ہے۔بی 117 سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ دیگر اقسام سے
بیمار افراد کے مقابلے میں 1.05 گنا زیاد ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق بچوں میں اوسطا وائرل لوڈ کم ہوتا ہے جبکہ مریض میں یہ وائرس کسی بھی علامت ظاہر ہونے سے پہلے ہی زیادہ متعدی ہوتا ہے۔اگرچہ ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ ان میں وائرل لوڈ کی سطح زیادہ ہوتی ہے مگر محققین نے دریافت کیا کہ
ہسپتال میں داخل نہ ہونے والے افراد میں بھی وائرل لوڈ کی سطح مختلف ہوسکتی ہے۔بغیر علامات والے یا معمولی حد تک علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں میں اوسطا 5.1 دنوں میں وائرل لوڈ عروج پر ہوتا ہے جبکہ سب سے زیادہ وائرل لوڈ والے افراد کی اوسط عمر 8 سال ہے۔محققین نے بتایا کہ درحقیقت بظاہر معمولی حد تک بیمار افراد
بھی ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کی طرح ہی وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے مریضوں سے وائرس جھڑے کی سطح ہی بہت زیادہ اہم ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ برادری میں گھوم رہے ہوتے ہیں اور اس طرح مزید لوگوں میں وبائی لہر پیدا کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ چند افراد زیادہ تر کیسز کی وجہ بنتے ہیں، درحقیقت بغیر علامات والے متعدد افراد کیسز کو بڑھانے کی اہم وجہ ہیں اور وبا کے کنٹرول کے لیے سماجی دوری اور فیس ماسک پہننے جیسے اقدامات بہت اہم ہیں۔