اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میرنے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینل کی انتظامیہ کی جانب سے انھیں کہا گیا کہ وہ آج آن ائیر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق یہ بات دو تین دن سے چل رہی تھی۔حامد میر نے بتایا کہ انتظامیہ نے مجھے
کہا کہ میں پریس کلب کے سامنے کی تقریر کی وضاحت یا تردید کروں۔ میں نے ان سے پوچھا یہ آپ سے کون کہہ رہا ہے؟میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیتے ہیں تو میں وضاحت چھوڑیں، معافی بھی مانگنے کو تیار ہوں۔ حامد میر کا مزیدکہنا تھا کہ ماضی کے برعکس اس بار ان کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں جبکہ ان کے بھائی کو ایف آئی اے نے کسی پرانے کیس میں طلب کیا ہے۔دریں اثنا ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں حامد میر نے مزید بتایا کہ یہ سب ان کے لیے نیا نہیں۔ مجھ پر دو بار پابندی لگی اور دو بار اپنی نوکری سے ہاتھ دھوئے۔ میں حملوں کے باوجود زندہ ہوں لیکن آئینی حقوق کے لیے آواز اٹھانا نہیں چھوڑ سکتا۔ میں اس بار کسی بھی قسم کے نتائج اور کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوں کیونکہ وہ میرے خاندان کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔خیال رہے جمعے کو مظاہرے کے دوران حامد میر کی تقریر میں کہی گئی کئی باتوں سے واضح تھا کہ ان کی تنقید کا نشانہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے۔