لاہور( این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے ملکی ایٹمی پروگرام میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے والوں کو محسنان پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم ایک دن سوال ضرور پوچھے گی کہ ہم نے نواز شریف سمیت اپنے ان تمام محسنوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟،نواز شریف کو سی پیک کا دھماکہ کرنے
کی سزا تو ملنی ہی تھی لیکن ہم نہیں چاہتے کہ موجودہ حکمرانوں کے ساتھ وہ کچھ ہو جو ہمارے ساتھ ہوا، حکومت امریکہ کو مبینہ طور پر فضائی اور زمینی اڈے دینے کی خبر کی وضاحت کرے ،افغانستان پر حملہ کرنے والوں کو شکست ہو رہی ہے تو انہیں اپنا کندھا فراہم کرنے کے شدید نقصانات ہو سکتے ہیں، اس معاملے پر کابینہ سمیت پارلیمان کو اعتماد میں لیاجائے ،ووٹ کو عزت دینے اور تمام آئینی اداروں کے اپنی اپنی حدود میں کام کرنے تک ایٹمی قوت ہونے کے ثمرات نہیں سمیٹے جا سکتے،نواز شریف نے بھی یہی کہا تھا کہ اپنے گھر کو ٹھیک کیا جائے،اب وقت آ گیا ہے کہ ملکی پالیسی ساز سمیت سب اپنا اپنا احتساب کریں کیونکہ موجودہ حالات میں کوئی اکیلا ملک کو آگے لے کر نہیں چل سکتا۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے یوم تکبیر کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں اراکین اسمبلی سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یوم تکبیر کی تقریب کے انعقاد پر مسلم لیگ (ن) لاہور کی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،پاکستان 28 مئی کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی 7ویں ایٹمی قوت بنا ہم آج تک اپنے لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور رہنے کو گھر نہیں دے سکے ،دشمنوں میں گھرے ملک کا
ایٹمی قوت بن جانا معجزے سے کم نہیں ،28 مئی 1998 قیام پاکستان کے بعد سب سے اہم ترین دن تھا جب پاکستان ناقابل تسخیر بن گیا تھا ،بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر دنیا بھر اور ملک کے اندر سے دبائو آیا کہ ایٹمی دھماکے نہ کئے جائیں ورنہ معاشی پابندیاں لگ جائیں گی ،کسی نے قرضہ اتارنے اور کسی نے عالمی
طاقتوں سے جھگڑا مول نہ لینے کے مشورے دئیے لیکن نواز شریف نے تاریخ ساز فیصلہ کیا جس کے اثرات بہت دور تک گئے ،ہم میں حوصلہ ہونا چاہیے کہ اس ایٹمی پروگرام کا کریڈٹ جس کا بھی بنتا ہے اسے ضرور دیا جائے ،ذوالفقار علی بھٹو، ضیا ء الحق، بینظیر بھٹو اور نواز شریف سمیت سب نے ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھایا
،سائنسدان، افواج پاکستان، خفیہ اداروں نے بے انتہا کام کیا اور وہ اس پروگرام کے ہیرو ہیں ،مجھے چاغی کے پہاڑوں پر جانے کا موقع ملاتب 1999 میں ایک جیالوجسٹ نے بتایا کہ ایٹمی دھماکوں والی ٹنل کو بنانے میں 16 سال لگے جو ڈیڑھ کلو زیرزمین بنائی گئی ،ہمارے ہیروز نے اس پروگرام کو اپنے خاندان والوں سے بھی خفیہ رکھا
،پاکستانی قوم نے اس پروگرام کو سپورٹ کیا،نواز شریف کے ساتھ سب سے بڑی عوام، آئین اور پارلیمان کی طاقت تھی ،28 مئی کا پہلا سبق ہے کہ فیصلے تدبر لیکن جرات سے کئے جائیں ،ٹیکنالوجی کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالنے والے اور ہمارے دوست ممالک بھی اس پروگرام کا حصہ رہے ،آنے والی نسلیں سوال ضرور پوچھیں گی کہ
ملک کو ایٹمی قوت بنانے والے لوگوں قوم کے محسنوں سے کیا سلوک کیا گیا ؟حالانکہ یہ کریڈٹ صرف اس دنیا کی حد تک ہی ہے ،آج ہمیں کچھ چیزیں بہت تکلیف دیتی ہیں کہ ہمیں بتایا گیا کہ ایٹمی قوت بنے بغیر ہم کچھ بھی نہیں ہوں گے ،سوال یہ ہے کہ کیا ایٹمی قوت بننے سے سارے مسائل حل ہو گئے ہیں ؟،ووٹ کو عزت دینے، اپنی اپنی
آئینی حدود میں کام کرنے تک آپ ایٹمی قوت کے ثمرات نہیں سمیٹ سکتے ،اگر ہم نے ہیروز کی تذلیل نہ کی ہوتی تو آج بھارت مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ نہ کر چکا ہوتا ،امریکہ سے بیان آیا کہ موجودہ حکومت نے امریکہ کو اپنی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ،ہم نے سوال کیا لیکن ہمیں جواب نہیں دیا جا رہا ،اس پر خاموش نہیں رہا جا
سکتا ،قومی سلامتی کے معاملے پر سوال پوچھناہمارا حق اور فرض ہے اگر آپ پارلیمان کو بھی اعتماد میں نہیں لیتے تو پھر کس کو اعتماد میں لیں گے،پاکستان اپنی فضائی اور زمینی حدود کے استعمال کی اجازت دے رہا ہے تو اس کے ہمسایوں، دوست ممالک اور معیشت پر کیا اثرات پڑینگے ،افغانستان پر حملہ کرنے والوں کو شکست ہو
رہی ہے تو انہیں کندھا کیوں فراہم کیا جا رہا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ آپ کو پارلیمان کو اعتماد میں لینا پڑے گا، آپ قوم سے چھپاتے کیوں ہیں ،ان سوالات کا جواب آج ہم یوم تکبیر پر حکومت سے مانگتے ہیں ،پاکستان مزید لڑائیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ،پاکستان نے ہزاروں جانیں قربان کی ہیں ،لال مسجد سے قبائلی علاقوں تک کیا کچھ نہیں ہوا،
نجی لشکر تیار ہوئے ،نواز شریف نے کہا تھا کہ اپنے گھر کو ٹھیک کرو، سیاسی اختلاف رکھیں لیکن اپنے گھر کو تو ٹھیک رکھیں ،ملک کو نقصان پہنچنے لگتا ہے تو تکلیف ہوتی ہے ،ہم سے حکومت لے لی گئی تو کیا قیادت آ گئی ،ہم پھر حکومت میں آ جائیں گے لیکن ایک دوسرے کا منہ کالا کرنا اور الزام تراشی بند کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ
پالیسی سازوں نے کبھی یہ سوچا کہ ہم مستقبل اور نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں ،پارلیمان سے باہر والے بھی اندر آئیں اور وہاں آ کر بات کریں ،فیصلہ سازوں سمیت سب کو اپنا اپنا احتساب کرنا چاہیے ،ڈیڑھ سال مجھے جیل میں رکھا گیا لیکن سپریم کورٹ نے کمال فیصلہ کیا ،سازش نواز شریف اور مسلم لیگ (ن)کیخلاف کی گئی جو
مقامی سطح پر نہیں کی گئی ،ایٹمی دھماکے کے بعد سی پیک کا دھماکہ کرنے کی سزا تو ملنی ہی تھی ،ہم ہمیشہ ملک کے لئے کام کرتے رہیں گے اور ملک سے عشق کی قربانی دیتے رہیں گے ،ہم نہیں چاہتے کہ موجودہ حکمرانوں کے ساتھ وہ ہو جو ہمارے ساتھ ہوا،پالیسی سازوں کو اس پر سوچنا ہو گا کہ کوئی اکیلا ملک کو آگے لے
کر نہیں چل سکتا ،آج کا دن کریڈٹ بانٹنے کا دن ہے،اللہ اس ایٹمی پروگرام کے سب محسنان پاکستان کو اس عظیم کام کا اجر دے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم، عالم اسلام اور مسلم لیگ (ن) کے شیروں کو یوم تکبیر پر مبارکباد دیتا ہوں،بھارت کے ایٹمی دھماکوں
کے بعد قوم افسردہ تھی کہ نجانے اب کیا ہو گا ،ایٹمی پروگرام کو نواز شریف نے منطقی انجام تک پہنچایا ،نواز شریف کو کبھی دھمکی دی گئی تو کبھی لالچ دیا گیا لیکن انہوں نے ہر لالچ اور طمع کو جوتے کی نوک پر رکھا ، اور چھ ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنا دیا،عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ
گئی،لیکن بعد میں آنے والے حکمران ایک فون کال پر ہی ڈھیر ہوتے رہے۔انہوں نے کہا کہ 28 مئی 1998 سے پہلے شاید عام قوم تھی لیکن اس کے بعد ایک نیا پاکستان بنا اور ہماری قوم اسلامی ایٹمی پروگرام کے سبب پہلی اسلامی ایٹمی قوت بنی،اس پروگرام کے بعد ہم اپنے دشمنوں کو للکار کر کہہ سکتے ہیں کہ ہم سے دھیان سے بات کرنا ،نواز شریف کو آج کے نوجوان زیادہ نہیں جانتے لیکن وہ جان لیں کہ نواز شریف نے کشکول کو توڑا اور اپنی
ذات کی نفی کر کے قوم کے لئے سب کچھ کیا ،آج کے حکمرانوں نے قوم کو بھکاری بنا کر رکھ دیا ہے ،ہمیں صدقے اور فطرانہ کے چاول نہیں چاہیے ،ہم مر جائیں گے لیکن اپنی عزت اور غیرت پر سودا نہیں کرینگے ،(ن) سے ش نکالنے والے سن لیں ہم سب ایک ہیں مریم نواز اور حمزہ ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر پارٹی کو لے کر چل رہے ہیں ،وہ وقت بھی جلد آئے گا جب نواز شریف وطن واپس آئیں گے تو ہم ان کا شایان شان استقبال کرینگے ۔