اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن)سابق وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے بطور رکن پنجاب اسمبلی اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔قائم مقام اسپیکر دوست محمد مزاری نے چودھر ی نثار سے حلف لیا اٹھا۔ چودرھری نثار پنجاب اسمبلی رجن بن گئے۔رکن پنجاب اسمبلی چودھری نثار نے حلف اٹھانے کے بعد میڈیا ٹاک کیے بغیر روانہ ہوگئے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے
چوہدری نثار کو حلف اٹھانے کی اجازت دے دی ، چوہدری نثار آج ( بدھ کو ) اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھا سکتے ہیں،حکم امتناعی سے متعلق جانچ پڑتال کی گئی، ان کے خلاف حلف اٹھانے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے رابطہ کیا ہے ، جس میں چوہدری نثار کو آگاہ کیا گیا کہ ان کے حلف اٹھانے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے، وہ کل اسمبلی کا حلف اٹھا سکتے ہیں۔ان کو بتایا گیاکہ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے چوہدری نثار کے حلف اٹھانے کیلئے کلیئرنس جاری کردی ہے۔اسمبلی سیکرٹریٹ نے جانچ پڑتال کی ہے ان کے خلاف کوئی حکم امتناعی نہیں ہے۔چوہدری نثار کیخلاف پٹیشنز عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔ان کے حلف اٹھانے کے راستے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔ لہذا چوہدری نثار کو کل حلف اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے۔واضح رہے گزشتہ روز چوہدری نثار حلف لینے اسمبلی پہنچے تو ان کو بتایا گیا کہ آج اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں نہیں آئے۔ اس لیے حلف نہیں لیا جاسکتا۔ لیکن اس کے برعکس معلوم ہوا تھا کہ پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ نے حلف اٹھانے کیلئے چوہدری نثارکیخلاف عدالتی پٹیشنز کو جواز بنایا تھا۔ چوہدری نثار کو بتایا گیا کہ ان کیخلاف مختلف عدالتوں میں 5 پٹیشنز چل رہی ہیں۔جبکہ اسمبلی سیکریٹریٹ کو ابھی پٹیشنز کا اسٹیٹس معلوم نہیں ہے۔ اگر پٹیشن میں
چوہدری نثارکیخلاف اسٹے ہوا تو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ چوہدری نثار سے درخواست کی گئی کہ اسمبلی سیکریٹریٹ کو پٹیشنز کا اسٹیٹس پتا کر لینے دیں۔ آگاہ کر دیا ہے او رقوی امکان ہے کہ چوہدری نثار آج بدھ کے روز اسمبلی اجلاس میں شرکت کر کے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔۔واضح رہے کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی کو جواز بناتے ہوئے سینئر سیاستدان چوہدری نثار علی خان سے پنجاب اسمبلی کی رکنیت حلف نہیں لیا گیاتھا جس کے بعد
چوہدری نثار علی خان نے قانونی مشاورت کر کے اسمبلی سیکرٹریٹ کے اس اقدام کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیدیا، چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایک ہفتہ قبل اسمبلی سیکرٹریٹ کے متعلقہ ذمہ داران کوحلف اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا جا چکا ہے،پینل آف چیئرمین کے پاس سپیکر کی طرز پر مکمل اختیارات ہوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینئر سیاستدان چوہدری نثار علی خان اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے پنجاب اسمبلی پہنچے جہاں ان کے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کیا۔
اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچنے کے بعد چوہدری نثار علی خان نے سیکرٹری اسمبلی کو آگاہ کیا کہ وہ حلف لینے کیلئے آئے ہیں جس کے بعد انہیں اسمبلی چیمبر میں بٹھا دیا گیا۔ وزیر قانون راجہ بشارت اور سیکرٹری اسمبلی نے چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ گورنر پنجاب کی بیرون ملک روانگی کی وجہ سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی قائمقام گورنر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری بھی موجود نہیں جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ
اسمبلی رولز کے مطابق پینل آف چیئرمین حلف لے سکتے ہیں۔بعد ازاں چوہدری نثار علی خان نیچے اتر آئے۔ اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میرا عام انتخابات کے بعد جو موقف تھا میں آج بھی اس پر قائم ہوں،حکومت نے رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ڈی سیٹ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد مشاورت سے حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کیونکہ اگر میں حلف نہ لیتا اور ڈی سیٹ ہو جاتا تو میرے کسی نمائندے نے بھی ضمنی انتخاب میں حصہ لینا تھا
جس پر یہ کہا جاتا کہ آج پھر موقف بدل گیا ہے۔ہم نے ایک ہفتہ قبل اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذمہ داران کو حلف لینے کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا لیکن آج ہمیں کہا گیا ہے کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیعدم موجودگی میں چیئرمین حلف نہیں لے سکتے جو غلط موقف ہے، سپیکر کی عدم موجودگی میں پینل آف چیئرمین کے پاس سپیکر کی طرز پر مکمل اختیارات ہوتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے
جواب میں کہا کہ میں قومی اسمبلی کے جن حلقوں سے انتخاب لڑتا ہوں وہاں جا کر پوچھ لیں میں اب بھی وہاں سب سے زیادہ وقت دیتا ہوں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کسیسیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لئے ہمارا کیا لائحہ عمل ہو گا اس بارے میں مشاورت کریں گے ہم نے پہلے بھی قانونی رائے لی ہے اور مزید رائے لیں گے او رآج یا کل عدالت چلے جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کے اور بہت سارے دوست ہیں انہیں کسی کے
مشورے کی ضرورت نہیں،جب کوئی حکمران بن جائے تو اسے مشورہ دینے کیلئےبہت سے لوگ آ جاتے ہیں۔ عمران خان کے دائیں اور بائیں جو لوگ ہیں میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ عمران خان سے کہیں کہ ٹھنڈا کر کے کھائیں، سیاسی نقطہ نظر پر اختلاف رائے ہونے کے باوجود سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے اور موجودہ حالات میں ملک میں افہام و تفہیم کی اشد ضرورت ہے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں اسلام آباد واپس جارہا ہوں اور دوبارہ لاہور آنے کا ارادہ ہے اور پھر کھل کر بات ہو گی اور ہر سوال کا کھل کر جواب دے سکوں گی۔