وہ وقت جب قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکارکیا، حامدمیر کے اہم انکشافات

24  مئی‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، کالم نگار اور اینکر پرسن حامد میر روزنامہ جنگ میں اپنے آج کے کالم (اقبال کا فلسطین) میں تحریر کرتے ہیں کہ ۔۔۔پاکستان کے عوام نسل در نسل فلسطین اور کشمیر کی تحریک آزادی سے وابستہ ہیں۔ بعض عرب ممالک کے بادشاہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور اسرائیل آپس میں سفارتی تعلقات قائم کر لیں لیکن یہ بادشاہ نہیں

جانتے کہ جس شاعر نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ شاعر اپنی زندگی میں ہمیں خبردار کر گیا کہ ان بادشاہوں کی بات نہ سننا۔ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ ؒکی زندگی میں 1931بہت اہم سال تھا۔اس سال 14اگست کے دن انہوں نے لاہور کے ایک جلسے میں کشمیر کی تحریک آزادی کا اعلان کیا اور اسی سال 6دسمبر کو علامہ اقبالؒ مؤتمر اسلامی کی طرف سے فلسطین پر کانفرنس میں شرکت کیلئے یروشلم پہنچے۔علامہ اقبالؒ ؒبیت المقدس کے قریب واقع ہوٹل فندق مرقص میں ٹھہرے۔ 6دسمبر 1931کی شام بیت المقدس سے متصل روفتہ المصارف میں مؤتمر اسلامی کا تعارفی اجلاس ہوا جس کے بعد علامہ اقبالؒ ؒمسجد اقصیٰ میں آئے۔پہلے انہوں نے مولانا محمد علی جوہرؒکی قبر پر فاتحہ پڑھی۔ پھر مسجد اقصیٰ میں نماز مغرب ادا کی۔ یہیں پر تلاوت اور نعت خوانی کی ایک محفل میں شرکت کی۔ نماز عشا بھی یہیں ادا کی اور آخر میں علامہ اقبال ؒنے سب شرکا سمیت ہاتھ اٹھا کر عہد کیا کہ وہ مقاماتِ مقدسہ کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں بھی

قربان کر دیں گے۔علامہ اقبالؒ ؒسات دن تک مؤتمر کے اجلاسوں میں شریک رہے اور روزانہ مسجد اقصیٰ میں آکر نماز ادا کرتے تھے۔ یہاں کئی مرتبہ انہوں نے فاتح اندلس طارق بن زیاد کے متعلق اپنے فارسی اشعار سنائے جن کا عربی ترجمہ ایک عراقی عالمِ دین کیا کرتے۔ علامہ اقبالؒ ؒقاہرہ کے راستے سے واپس ہندوستان آ گئے لیکن فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے

ساتھ ان کا رشتہ تادمِ مرگ قائم رہا۔3جولائی 1937کو انہوں نے رائل کمیشن کی رپورٹ کے خلاف ایک تفصیلی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے فلسطین کی سرزمین پر ایک یہودی ریاست قائم کرنے کی برطانوی کوششوں کی کھل کر مذمت کی اور واضح کیا کہ اس سازش کو روکنے کیلئے ترک اور عرب آپس میں اتحاد قائم کریں۔ اسی بیان میں علامہ اقبالؒ نے

کہا کہ ’’دوسرا سبق یاد رکھنے کے قابل یہ ہے کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غور و فکر کرتے وقت عرب ممالک کے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ موجودہ حالات میں یہ بادشاہ اس قابل نہیں کہ وہ اپنے ضمیر و ایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کوئی صحیح فیصلہ کر سکیں‘‘۔وفات سے چند ماہ قبل علامہ اقبالؒ ؒنے 7اکتوبر 1937کو

قائداعظم ؒکے نام اپنے خط میں مسئلہ فلسطین پر اپنے اضطراب کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ آل انڈیا مسلم لیگ فلسطین پر صرف قراردادیں منظور نہیں کرے گی بلکہ کچھ ایسا کرے کہ فلسطینی عربوں کو فائدہ بھی ہو۔ قائداعظم ؒنے نہ صرف فلسطینیوں کیلئے فنڈ قائم کیا بلکہ 3دسمبر 1937کو پورے ہندوستان میں یومِ فلسطین منایا۔اس سے قبل 19جون 1936کو

بھی یومِ فلسطین منایا جا چکا تھا۔ 1938میں 8فروری اور پھر 26اگست کو یومِ فلسطین منایا گیا اور پھر 23مارچ 1940کو لاہور میں قرارداد پاکستان کے ساتھ ساتھ قرارداد فلسطین بھی منظور کی گئی۔ یہی وجہ تھی کہ 1948میں قائداعظم ؒمحمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ فلسطین سے محبت ہر سچے پاکستانی کے خون میں شامل ہے کیونکہ یہ محبت ہمیں نسل در نسل منتقل ہو رہی ہے۔ جب تک علامہ اقبالؒ کے فلسطین کو آزادی نہیں ملتی جناحؒ کا پاکستان کسی عرب بادشاہ یا کسی سامراجی طاقت کی خواہش کا غلام نہیں بن سکتا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…