اسلام آباد ( آن لائن) پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی میں ڈیڈ لاک برقرار،مستقبل کیا ہوگا سوالیہ نشان بن گیا؟آصف زرداری کے نمائندہخصوصی قیوم سومرو کا مشن بھی ناکام ہوگیا ہے ، پیپلز پارٹی کے مولانا فضل الرحمان سے روابط بھی ختم ہوگئے ہیں،جے یو آئی اور (ن) لیگ پیپلز پارٹی کے
معاملے پر ایک پیج پر آگئے، مولانا کی روزانہ کی بنیاد پر نواز شریف سے مشاورت ہونے لگی،اسٹیبلشمنٹ سے روابط ، خفیہ ملاقاتوں پر بھی مولانا کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان روابط بھی ختم ہو گئے،اب پی ڈی ایم کا مستقبل کیا ہوگا سوالیہ نشان بن گیا؟ ، ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ باپ سے ووٹ لیکر یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر فضل الرحمان اب بھی برہم ہیں ن لیگ سے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ چھیننے کی غلطی بھی پیپلز پارٹی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا نے تین بار پیپلز پارٹی کو اپنے موقف پر نظر ثانی کی درخواست کی مگر وہ انکاری رہے اب پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہورہی پیپلز پارٹی کو سربراہی اجلاس میں بھی نہیں بلایا جائے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور ن لیگ پیپلز پارٹی کے معاملے پر ایک پیج پر آگئے ہیں ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے مولانا سے تین دنوں میں تین بار ٹیلی فونک رابط کیا ہے ۔ نواز شریف بھی روزانہ کی بنیاد پر مولانا سے مشاورت کرتے ہیں۔ جبکہ اسٹیبلشمنٹ سے روابط اور خفیہ ملاقاتوں پر بھی مولانا کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ ذرائع پی ڈی ایم کے مطابق پیپلز پارٹی کی اب پی ڈی ایم میں واپسی مشکل ہے۔ کچھ باتیں اسٹیبلشمنٹ نے ہماری مانیں کچھ ہم نے ان کی مانی ہیں۔حکومت کے خلاف لانگ مارچ جون یا جولائی میں ممکن نہیں۔