اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ناراض ارکان اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے، اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو اور ناراض وزراء کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

datetime 17  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (این این آئی )بلوچستان حکومت کے ناراض ارکان اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ، اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو اور ناراض وزراء نے آئندہ چند دنوں میں مستعفی ہونے کی مشاورت مکمل کرلی حتمی فیصلہ کوئٹہ میں نشست میں کیا جائیگا ناراض ارکان کا آنے بجٹ کا حصہ بھی

نہیں بننے پر اتفاق ، بلوچستان حکومت کے ناراض ارکان کے قریبی ذرائع کے مطابق ناراض ارکان اور وزیراعلیٰ کے ددرمیان خلیج اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب تعلقات بہتر ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ایسے حالات میں جب وزیراعلیٰ نے اپنی پارٹی کے وزراء اور اسپیکر کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ان حالات میں وہ مزید حکومت کا حصہ نہیں رہ سکتے اس سلسلے میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو، سابق وزیر بلدیات سردار محمد صالح بھوتانی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر وزیر تعلیم سردار یار محمد رند اور دیگر ارکان نے اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہونے اور بجٹ کا حصہ نہ بننے پر مشاورت کرلی ہے ناراض ارکان آئندہ دو روز میں کوئٹہ پہنچیں گے جہاں وہ حتمی مشاورتی نشست کے بعد اپنے فیصلوں کا اعلان کریں گے ۔ واضع رہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے صوبائی حکومت میں حکمران جماعت بی اے پی کے بعض ارکان اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند کے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے وزیراعلیٰ نے نہ صرف وزیر بلدیات سردار محمد صالح بھوتانی سے ان کے محکمے کا قلمدان واپس لیا بلکہ اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھائے اور

اسپیکر سے ان کے وزرارت اعلیٰ کے دور میں لی جانے والی گاڑیوں کی واپسی کیلئے ایک خط بھی لکھا وزیراعلیٰ بلوچستان نے پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند کو نہ صرف ہدف تنقید بنایا اور اپنی جماعت کے وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں بجٹ کے حوالے سے منعقدہ اجلاسوں میں مدعو نہ کرکے

اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ذرائع کے مطابق ناراض ارکان نے جلد ہی اپنے عہدوں اور وزارتوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیاہے بجٹ سے قبل ناراض ارکان دیگر ہم خیال ارکان کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ناراض ارکان نے حکومت کا حصہ نہ ہو نے اصولی فیصلہ کرلیا ہے اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ لوگ آئندہ آنے بجٹ کا بھی حصہ نہیں بنیں گے۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…