مولانا طارق جمیل کو سلمان خان کی کون سی خوبی پسند آئی اور ان کے فین ہو گئے

17  مئی‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ +این این آئی )معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کے بارے بڑا بیان دے دیا، انہوں نے کہا کہ ہماری نبی کریمؐ کا فرمان ہے کہ وبا والے مریض اور آپ کے درمیان ایک نیزے کا فیصلہ ہونا چاہیے اور ایک نیزہ چھ فٹ کا ہوتا ہے جو آج ہمارے پاکستان میں ایس پی ایز میں کہا جا رہا ہے،

مولانا طارق جمیل نے اپنے پیغام میں کہا کہ سلمان اور ان کے خاندان کو میرا محبت بھرا سلام ہو اور میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک ہو، ان کے والد کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ بڑے خوش قسمت ہیں کہ آپ کو سلمان خان جیسا فرمانبردار بیٹا ملا ہے، اتنی بڑی سیلیبرٹی ہو کر یہ آپ کا نوکر بن کر زندگی گزارتا ہے، مجھے شعیب اختر نے سلمان خان کی دو باتیں بتائیں، اس کے بعد سے میں ان کا فین ہو گیا ہوں، ایک یہ کہ سلمان خان اپنے ماں باپ کے بہت ہی فرمانبردار ہیں، ان کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور چوں بھی نہیں کرتے جیسے کہتے ہیں فوراً لگ جاتے ہیں، جس نے ماں باپ کو خوش کیا اس کے لئے جنت ہے، یہ جنت کا راستہ ہے، دوسری صفت یہ ہے کہ اتنے بڑے سخی ہیں کہ جتنا جھوٹ بولیں وہ سچ ہے، سخی سے اللہ تعالیٰ پیار کرتا ہے۔ دوسری جانب ملک کے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کپڑوں کا برانڈ لانچ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تقریباً 10 مدارس چلا رہے ہیں جن کے لیے ہم لوگوں سے زکوٰۃ لیتے ہیں، عام مدارس میں لوگوں کی طرف سے چندہ مانگنے کی ایک پوری کمپین چلائی جاتی ہے لیکن میرا ایسا معاملہ نہیں ہے بلکہ میں چند دوستوں کو فون کردیتا ہوں تو وہ آ جاتے ہیں ، لیکن گزشتہ برس عالمی وباء کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ معاشی طور پر تنگی کا شکار ہوئے تو

ان کا حال بھی پتلا ہوگیا ، جبکہ میں بہت عرصہ سے سے دعا کرتا تھا کہ یا اللہ مدرسے کا بغیر زکوٰۃ کے اپنا کوئی ذریعہ آمدن بنادے کیوں کہ زکوٰۃ مال کی میل ہے اور اتنے عالی شاہ بچوں کو مال کی میل کھلانا ٹھیک نہیں ہے ، ہم مدارس چلانے کے لیے لوگوں سے بھیک مانگتے ہیں جس کی وجہ سے میرا سینہ تنگ پڑتا تھا لیکن میرے سامنے

بھی کوئی راستہ نہیں تھا۔ایک انٹرویو میں مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ گزشتہ برس میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ مدرسے بند کرنا پڑے تو بند کردوں گا لیکن میں زکوٰۃ نہیں مانگوں گا، کوئی ہمارے ذمے تو نہیں ہے ایک ہزار کو پڑھانا ، لوگوں کی طرف سے خود سے پہنچایا گیا جتنا بھی ہمارے پاس فنڈ ہوگا ، اس سے جتنا ممکن ہوسکا ہم اتنے بچوں کو پڑھائیں گے باقیوں سے معذرت کرلیں گے۔معروف عالم دین نے کہا کہ ایک دن بچوں نے بھی بیٹھے

ہوئے سوچا کہ مدرسے کا اپنا ایک سورس ہونا چاہئے جس کے لیے کوئی برانڈ بنائیں، جب برانڈ کی بات آئی تو انہوں نے کپڑے اور پرفیومز کا برانڈ سوچا، بچوں نے مجھ سے کہا کہ ہم نے یہ سوچا ہے تو میں نے کہا اگر ہوسکتا ہے تو کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنت میں تو مزے ہیں کہ جاؤ کھاؤ پیو ، لیکن ایک حدیث ہے کہ اگر جنت والے کاروبار کی اجازت مانگتے تو اللہ کے نبیؐ نے فرمایا کہ اللہ انہیں کپڑے اور خوشبو کا کاروبار کرنے کی اجازت دیتا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…