منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

مولانا طارق جمیل کو سلمان خان کی کون سی خوبی پسند آئی اور ان کے فین ہو گئے

datetime 17  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ +این این آئی )معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کے بارے بڑا بیان دے دیا، انہوں نے کہا کہ ہماری نبی کریمؐ کا فرمان ہے کہ وبا والے مریض اور آپ کے درمیان ایک نیزے کا فیصلہ ہونا چاہیے اور ایک نیزہ چھ فٹ کا ہوتا ہے جو آج ہمارے پاکستان میں ایس پی ایز میں کہا جا رہا ہے،

مولانا طارق جمیل نے اپنے پیغام میں کہا کہ سلمان اور ان کے خاندان کو میرا محبت بھرا سلام ہو اور میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک ہو، ان کے والد کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ بڑے خوش قسمت ہیں کہ آپ کو سلمان خان جیسا فرمانبردار بیٹا ملا ہے، اتنی بڑی سیلیبرٹی ہو کر یہ آپ کا نوکر بن کر زندگی گزارتا ہے، مجھے شعیب اختر نے سلمان خان کی دو باتیں بتائیں، اس کے بعد سے میں ان کا فین ہو گیا ہوں، ایک یہ کہ سلمان خان اپنے ماں باپ کے بہت ہی فرمانبردار ہیں، ان کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور چوں بھی نہیں کرتے جیسے کہتے ہیں فوراً لگ جاتے ہیں، جس نے ماں باپ کو خوش کیا اس کے لئے جنت ہے، یہ جنت کا راستہ ہے، دوسری صفت یہ ہے کہ اتنے بڑے سخی ہیں کہ جتنا جھوٹ بولیں وہ سچ ہے، سخی سے اللہ تعالیٰ پیار کرتا ہے۔ دوسری جانب ملک کے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کپڑوں کا برانڈ لانچ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تقریباً 10 مدارس چلا رہے ہیں جن کے لیے ہم لوگوں سے زکوٰۃ لیتے ہیں، عام مدارس میں لوگوں کی طرف سے چندہ مانگنے کی ایک پوری کمپین چلائی جاتی ہے لیکن میرا ایسا معاملہ نہیں ہے بلکہ میں چند دوستوں کو فون کردیتا ہوں تو وہ آ جاتے ہیں ، لیکن گزشتہ برس عالمی وباء کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ معاشی طور پر تنگی کا شکار ہوئے تو

ان کا حال بھی پتلا ہوگیا ، جبکہ میں بہت عرصہ سے سے دعا کرتا تھا کہ یا اللہ مدرسے کا بغیر زکوٰۃ کے اپنا کوئی ذریعہ آمدن بنادے کیوں کہ زکوٰۃ مال کی میل ہے اور اتنے عالی شاہ بچوں کو مال کی میل کھلانا ٹھیک نہیں ہے ، ہم مدارس چلانے کے لیے لوگوں سے بھیک مانگتے ہیں جس کی وجہ سے میرا سینہ تنگ پڑتا تھا لیکن میرے سامنے

بھی کوئی راستہ نہیں تھا۔ایک انٹرویو میں مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ گزشتہ برس میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ مدرسے بند کرنا پڑے تو بند کردوں گا لیکن میں زکوٰۃ نہیں مانگوں گا، کوئی ہمارے ذمے تو نہیں ہے ایک ہزار کو پڑھانا ، لوگوں کی طرف سے خود سے پہنچایا گیا جتنا بھی ہمارے پاس فنڈ ہوگا ، اس سے جتنا ممکن ہوسکا ہم اتنے بچوں کو پڑھائیں گے باقیوں سے معذرت کرلیں گے۔معروف عالم دین نے کہا کہ ایک دن بچوں نے بھی بیٹھے

ہوئے سوچا کہ مدرسے کا اپنا ایک سورس ہونا چاہئے جس کے لیے کوئی برانڈ بنائیں، جب برانڈ کی بات آئی تو انہوں نے کپڑے اور پرفیومز کا برانڈ سوچا، بچوں نے مجھ سے کہا کہ ہم نے یہ سوچا ہے تو میں نے کہا اگر ہوسکتا ہے تو کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنت میں تو مزے ہیں کہ جاؤ کھاؤ پیو ، لیکن ایک حدیث ہے کہ اگر جنت والے کاروبار کی اجازت مانگتے تو اللہ کے نبیؐ نے فرمایا کہ اللہ انہیں کپڑے اور خوشبو کا کاروبار کرنے کی اجازت دیتا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…