حکومت کو آج پندرہ ماہ ہو چکے ہیں‘ اس دوران عمران خان نے بے شمار یوٹرن لیے‘ اپوزیشن ان یوٹرنز پر ان کی مذمت بھی کرتی تھی اوران پر طنز بھی‘ یہ لوگ انہیں یوٹرن خان تک کہتے تھے لیکن آج اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے اصولی موقف پر یوٹرن لے کر حساب برابر کر دیا‘
انہوں نے آج ثابت کر دیا عمران خان ٹھیک کہتے تھے یوٹرن بڑے لیڈروں کی نشانی ہوتے ہیں‘ آپ کو یاد ہو گا آرمی ایکٹ میں ترمیم پر بلاول بھٹو نے دو دسمبر2019ء کو پمزمیں کیا کہا تھا اور خواجہ محمد آصف نے نو دسمبر 2019ء کو قومی اسمبلی میں کیا کہا تھا (ساٹس) آج دونوں لیڈروں اور دونوں جماعتوں نے یوٹرن لیتے ہوئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حکومتی بل کی حمایت کر دی جس کے ساتھ ہی فیصل واوڈا‘ فواد چودھری اور شیخ رشید کی پیشن گوئیاں سچ ثابت ہو گئیں (ساٹس‘ یہ لیٹ کر/ یہ خود گریں گے/ یہ قومی مفاد میں) بہرحال اچھی بات ہے یوٹرن اچھے ہوتے ہیں اور آج کے بعد کم از کم اپوزیشن حکومت کو یہ طعنہ نہیں دے گی‘ ووٹ کو عزت دو کا ایشو بھی آج نبٹ گیا اور ن لیگ کی نظریاتی سیاست کا باب بھی آج ختم ہو گیا اور ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں نے حقائق کو حقائق بھی مان لیا‘ ۔۔اس ترمیم کے بعد کیا اب سول اور ملٹری کی ڈیوائیڈ ختم ہو جائے گی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جب کہ آج جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین تھی‘ ایران نے بدلے کے لیے 13 آپشنز پر غور شروع کر دیا‘ یہ تمام آپشنز پاکستان کے لیے بھی خطرناک ہوں گے‘ کیسے؟ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔