بشکیک(آن لائن)کرغزستان میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں کرغزستان کے صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اعزاز میں ڈنر دیا۔وزیراعظم عمران خان اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی نے آپس میں مصافحہ نہیں کیا۔پاک بھارت وزرائے اعظم ایک ساتھ ڈنر ہال میں داخل ہوئے۔عمران خان اور نریندرمودی نے ہال میں داخل ہوتے ہوئے آپس میں مصافحہ نہیں کیا، وزیر اعظم عمران خان ہال کے ایک کونے اور نریندر مودی دوسرے کونے میں تھے۔
اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر پیوٹن سے غیر رسمی ملاقات ہوئی، جس میں عمران خان اور پیوٹن نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔،دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان روس کیساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے،روس ان 70ممالک میں شامل ہے جن کوویزہ کی سہولیات دی گئیں،امید ہے روسی صدر سے بھی ملاقات ہوگی،آنے والے دنوں میں روس سے اچھے تعلقات ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان نے روسی میڈیا کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ روس کا دورہ کرکے بہت خوشی ہوئی۔امید ہے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوگی۔آنے والے دنوں میں روس کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔پاکستان روس کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔جن 70ممالک کو ویزہ کی سہولیات دی گئی ہیں ان میں روس بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کی افواج کے درمیان تعلقات اور تعاون میں وسعت آئی ہے۔50، 60،70کی دہائی سرد جنگ کا دور تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سویت یونین اور پاکستان امریکا کے کیمپ میں تھا لیکن اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں پاکستان روس اور بھارت امریکا کے قریب چلا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی آئے گی۔پاک بھارت ممالک میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے کسی بھی ملک کے ثالثی کے کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہتھیار خریدنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ہم تمام پیسا عوامی فلاح پر لگانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے وزیراعظم عمران خان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے جمعرات کو کرغزستان کے دارالحکومت بشکک پہنچ گئے ہیں۔ کرغزستان کے وزیراعظم محمد کلئی ابولگزیف اور وزیر صحت کسموسبیک سراؤچ نے وزیراعظم کا خیرمقدم کیا۔دوسری جانب کرغزستان میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرغزستان میں 2600پاکستانی طلباء زیرتعلیم ہیں۔پاکستانی طلباء یہاں چلتے پھرتے سفیر ہیں،ہمارا مشن محدود ہے اور
وسائل بھی محدود ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم سب ملکر ان سفیروں کی مدد کریں گے۔ پاکستان کی خصوصیات اور استحکام بارے یہاں کردار ادا کریں گے، ہمارے ہاں مثبت خبر کا کوئی تذکرہ نہیں کرتا بلکہ منفی خبروں کو اچھالا جاتا ہے۔سنٹرل ایشیاء کی تمام ریاستیں ہمارے لیے اہم ہیں۔پاکستان وسط ایشیائی ملکوں کی تجارتی منڈی تک رسائی چاہتا ہے، ہمارے ان ممالک سے مذہبی تعلقات بھی ہیں، ہمارے ان سے ثقافتی تعلقات بھی ہیں۔یہ تاریخی اور ماضی کی روایات کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
ہم ان کی بہت ساری ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سنٹرل ایشیائی ممالک میں لمبا چکر کاٹ کرآنا پڑتا ہے، افغانستان کے حالات میں بہتری آئے گی، افغانستان مستحکم ہوگا، امن قائم ہوگا، ویسے ہی تجارتی روابط بڑھتے چلے جائیں گے۔اانہوں نے کہا کہ پاکستان نے مشکل حالات میں بجٹ پیش کیا، جوقوم کے سامنے ہے۔قرضوں کے سود کی ادائیگی کیلئے مزید قرضے لینا پڑتے ہیں۔ قرضوں کا موجودہ حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔22کروڑ کی آبادی میں برا ہ راست انکم ٹیکس دینے والا طبقہ 22لاکھ ہے۔کرپٹ اور کرپشن کیخلاف احتساب کا مربوط نظام بنا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں امن واستحکام میں بہتری آئی ہے۔پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاحت کیلئے ویزہ پالیسی میں نرمی لا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں بیرون ملک سے لوگ پاکستان میں آئیں۔باہمی تعلقات کے فروغ میں پاکستانی کمیونٹی کردار ادا کرسکتی ہے۔