کراچی (این این آئی)نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیزخان،صدر سید طارق رشید،سینئر نائب صدر اظفرحسین،نائب صدر فیصل شابو،چیئرمین بورڈ فراز مرزا اور سی ای اوصادق محمد نے وفاقی بجٹ 2019-20کو صنعتوں کے فروغ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے 5 برآمدی سیکٹرز کے لیے زیروریٹنگ سیلز ٹیکس کی سہولت ختم کرنے کو صنعتوں کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ
وہ ایس آر او 1125کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے برآمدی سیکٹرز کے لیے یہ سہولت دوبارہ بحال کرے۔ایک بیان میں نکاٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کاروبار کو آسان بنانے اور برآمدات کو فروغ دینے کے ویژن کے ساتھ تاجروصنعتکار برادری کو سازگار کاروباری ماحول فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتی رہی ہے لیکن عملی اقدامات حکومتی دعوؤں کے برعکس ہیں جس کا اندازہ وفاقی بجٹ 2019-20 میں تجارت و صنعت پر ٹیکسوں کے حد سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے لگایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ارباب اقتدار یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ صنعتوں کا پہیہ گھومے گا تو ملک ترقی کرے گا مگر موجوہ حکومت تجارت و صنعت کو ترقی دینے کے بجائے نجانے کس طرح ملک کو معاشی ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے شاید برآمدات کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔نکاٹی کے رہنماؤں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برآمدی صنعتوں کے لیے سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے سے پیداواری لاگت میں ناقابل برداشت حد تک اضافہ ہوجائے گا اوربرآمدکنندگان کو سرمائے کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے خاص طور پر ایسے حالات میں جب شرح سود اور یوٹیلیز چارجز بھی زیادہ ہوں۔حکومت کی جانب سے17فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سے برآمدی صنعتیں تباہ جائیں گی لہٰذا حکومت ایس آر او 1125 بحال کر کے پانچوں برآمدی سیکٹرز کو بلارکاوٹ صنعتوں کا پہیہ چلانے کا موقع فراہم کرے بصورت دیگر صنعتوں کو تالے لگ جائیں گے اور بے روزگاری کا سیلاب آجائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔