پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کالا دھن سفید کرنے کی نئی ایمنسٹی سکیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف بلند و بانگ دعوے کرنے والوں نے ایمنسٹی سکیم کے ذریعے اپنی جماعت کے چوروں کو سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا ہے، ریاست مدینہ میں اب کس کی چوری چھپانے کیلئے این آر او دیا جائے گا،اشرافیہ کی نمائندہ حکومت اشرافیہ کی سہولت کاری کر رہی ہے، ناجائز ذرائع سے آمدن کو قانونی تحفظ دیا جا رہا ہے،
ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایمنسٹی سکیم حکومتی شراکتی مالیاتی مافیا بچاؤ سکیم ہے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ قول و فعل میں تضاد کی دوڑ میں حکمران پہلے نمبر پر ہیں مسلط وزیر اعظم نے نوجوانوں کو کرپشن خاتمے کے نام پر ورغلایا اورکرپشن خاتمے کے دعوؤں پر بھی صدی کا سب سے بڑا یوٹرن لے لیا، ماضی میں جس سکیم کو کٹھ پتلی وزیراعظم چوروں اور ڈاکوؤں کو تحفط دینے کی سکیم گردانتے رہے آج اپنے خاندان کی چوریاں و ڈکیتیاں چھپانے کیلئے خود اسی سکیم کا اجرا کر دیا، کٹھ پتلی وزیر اعظم بتائیں یہ این آر او کس کو دیا جائے گا؟انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر طبقاتی تقسیم بڑھانا خطرناک ہے، سبز باغ دکھا کر یوٹرن لینے جیسے اقدامات بدترین ناکامی ہے، تبدیلی کے نعرے اور اعلانات پانی پر لکیر ثابت ہوئے،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایمنسٹی سکیم کی صورت میں علیمہ باجی اور جہانگیرترین کو این آر او دیا ہے،نا اہل حکومت کو جلد عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعظم ابھی تک اپنی اے ٹی ایم کو خوش کرنے کی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں، حکو مت کی جانب سے ایمنسٹی سکیم کا اجرا پاکستانی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکھنے کے مترادف ہے،ملکی دولت لوٹ کر جا ئیدادیں بنانے والے مجر موں کو ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے ڈرائی کلین کیا جا رہا ہے، ایمنسٹی سکیم سے ملک میں
ٹیکس دینے والے اور دیا نتدار طبقے کی حو صلہ شکنی ہو گی،انہوں نے کہا حکومت کی معاشی پالیسیاں ملک و قوم کے مفاد میں نہیں بلکہ یہ آئی ایم ایف کے لیے بنائی جارہی ہیں،ملکی معیشت نہ تجر بہ کار لو گوں کے ہاتھ میں ہے جن کی پالیسیوں کے باعث عوام پرمشکلات کے مہیب سائے منڈلا رہے ہیں۔مرکزی صدر نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر عمل ہوا تو
آئندہ چند سال میں 80 لاکھ سے زائد پاکستانی خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ بجلی، گیس، تیل کی قیمتوں اور براہ راست ٹیکسوں میں اضافے سے سب سے زیادہ متاثر وہ غریب طبقہ ہوگا جو پہلے ہی غربت کی چکی میں پس رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ 6ارب ڈالر قرض لینے کے بعد ڈالر کی مزید اڑان سے قرضوں کا حجم مزید بڑھ جائے گا،اور روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگی جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔