اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ آرمی چیفس جس جس سابق وزرائے اعظم کے ساتھ بیٹھے ہوتے تھے ان کے ہاتھ میں ایک مخصوص ڈنڈا ہوتا تھا، پروگرام کے میزبان نے پرانی تصاویر دکھائیں جن میں آرمی چیفس سابق وزرائے اعظم نواز شریف، گیلانی اور شاہد خاقان سے مل رہے تھے ان کے ہاتھ میں ڈنڈا تھا،
لیکن اس بار آرمی چیف وزیراعظم عمران خان سے ملے تو ان کے ہاتھ میں ڈنڈا کیوں نہیں تھا؟ آرمی چیف اور کور کمانڈرز نے ٹوپیاں بھی پہن رکھی تھیں ایسا کیوں تھا؟ جس پر جواب دیتے ہوئے جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے کہا کہ چیف آف آرمی چیف جس چیز سے گھبراتا ہے وہ رینک اینڈ فائل ہے، یہ اس کے سورس آف پریشر ہیں، وہ بھی ایک سوچ رکھتے ہیں، جو سوچ اور محسوسات ہیں وہ آہستہ آہستہ اوپر پہنچتی ہے وہ چاہتے وہ آپ کا کور کمانڈر ہو یا کمانڈر ہو وہ بات ان تک پہنچتی ہے اور وہاں سے آرمی چیف تک پہنچتی ہے، دوسری چیز سمجھنے والی یہ ہے کہ جب جنرل باجوہ کو جب آرمی چیف بنایا گیا تو انہیں ایک تنگ سی گلی میں سے گزارا گیا، وہاں سکینر تھے انہیں سکینر سے گزارا گیا، وہ بڑی مشکل سے وہاں سے گزرے، ایک چھوٹے سے کمرے میں انہیں بٹھایا گیا جہاں وزیراعظم نواز شریف ہیڈماسٹر بن کر بیٹھے ہوئے ہیں، چیف آف آرمی سٹاف جو ساڑھے چھ انچ کا جوان ہے اسے چھوٹی کرسی پر بٹھایا گیا ہے، جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ وزیراعظم عمران خان کتنے سکون سے بیٹھے اپنے آرمی چیف سے گپ لگا رہے ہیں۔