اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) خوفناک ایٹمی جنگ ہونے جا رہی ہے لیکن یہ جنگ انسانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہو گی، امریکی ماہرین و تجزیہ کاروں نے خوفناک پیش گوئی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق عالمی منظر نامے میں باہم دست و گریباں ممالک کے مابین صورتحال کو دیکھتے ہوئے یوں تو ماہرین تیسری عالمی جنگ کے حوالے سے تنبیہہ کرتے
نظر آرہے ہیں تاہم اب امریکی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خوفناک ایٹمی جنگ کی پیش گوئی کرتے ہوئے سب کو چونکا دیا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق 22سال کے بعد دنیا خوفناک ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں ہو گی اور اس کی وجہ انسان نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی بنے گی۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی آرگنائزیشن ’رینڈ کارپوریشن ‘ کے تجزیہ کاروں نے نئی تحقیق میں انسانوں کو متنبہ کیا ہے کہ 2040ء تک خوفناک ایٹمی جنگ ہونے جا رہی ہے لیکن یہ جنگ انسانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہو گی۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ’’ایٹمی ہتھیاروں میں بھی مصنوعی ذہانت کے حامل کمپیوٹرز کا استعمال ہو رہا ہے اور ہر ملک اس ٹیکنالوجی کو جدید سے جدید تر بنانے میں لگا ہوا ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے غلطی کا امکان بہت زیادہ بڑھ چکاہے۔ خدشہ ہے کہ 2040ء تک اس ٹیکنالوجی کی غلطی کی وجہ سے ایٹمی جنگ چھڑ جائے گی جس میں زمین سے انسانیت کا خاتمہ ہو جائےگا۔‘‘ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اینڈریو لوہن کا کہنا تھا کہ ’’ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی عام ہونے پر افواج کے کمانڈر زیادہ تر اسی پر انحصار کر رہے ہیں۔ وہ اس کی غلط اطلاع پر بھی ایٹمی حملے کا حکم جاری کر سکتے ہیں۔یوں مصنوعی ذہانت کی غلطی کی وجہ سے اگر ایک بار یہ جنگ چھڑ گئی تو پھر اسے روکنا انسانوں کے بس میں نہیں رہے گا اور یہ مکمل تباہی پرہی منتج ہو گی۔