ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں خانہ جنگی۔۔پاکستان میں ڈیم بنانے سے کیسے روکا جاتا ہے، اگر 10سے 15سال میں پانی کی قلت دور نہ ہوئی تو پھر ۔۔چیئرمین واپڈا نے انتہائی خطرناک بات کہہ دی

datetime 30  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوز ڈیسک)چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کہا ہے کہ پانی کی قلت دور کرنے کے لیے پختہ سیاسی عزم کے ساتھ گورننس کو بہتر بنانا ہوگا،پانی کی قلت دور نہ ہوئی تو 10 سے 15 سال بعد خانہ جنگی کی کیفیت کا سامنا ہوگا،پاکستان میں ڈیموں کی مخالف لابی سرگرم ہے جو ڈونر اداروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے،پانی کو زخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھانے کے لیے

کالا باغ سمیت دیگر تمام مجوزہ ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی ) میں ’’پاکستان میں پانی کی قلت ‘‘کے عنوان سے راؤنڈ ٹیبل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے کہا کہ واپڈا کے پاس آبی اور توانائی پراجیکٹس مکمل کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے،چھوٹے چھوٹے منصوبوں کے لیے سرخ فیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،پلاننگ کمیشن سیاسی مقاصد کے پراجیکٹ کی منظوری دیتا ہے، پلاننگ کمیشن اپنی استعداد سے زیادہ پراجیکٹس پر کام کرتا ہے جو کئی سال کی تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدروریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے کہاکہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جن کو پانی کی قلت جیسے مسائل درپیش ہیں۔مختلف ریسرچزکے مطابق 2025تک پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو گا۔تبدیل ہوتا موسم،پانی کا بے جا استعمال ،کدائی کے غیر مناسب طریقے،پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فقدان اور ڈیمز کا نا بننا انتہائی تشویشناک ہے۔سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہاکہ پانی کے استعمال کے حوالے سے سمینار،ورکشاپ،سٹیزن آگاہی پروگرامز کی اشد ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شفیق انجم اور شبنم ظفر

نے کہاکہ پاکستان کا نہری نظام دنیا کے بہترین نہری نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔تاہم زرعی آبپاشی کے نظام کو جدید طریقوں پر استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔سی پیک منصوبوں میں ڈیمز اور پانی کو سٹور کرنے جیسے مسائل کو مد نظر رکھنا چاہیے۔واپڈا کے چیئرمین نے مزید کہاکہ واپڈا نے 1958سے 1976 تک پلاننگ کمیشن اور وزارت پانی وبجلی کے بغیر بڑے اور تاریخی منصوبے تعمیر کیے۔

انکا کہنا تھا کہ پانی کی قلت پر قابو پانے کیلئے ذخیرہ کی گنجائش کو دگنا کر ناہو گا،پاکستان میں 80فیصد پانی صرف 100روز کے لیے دستیاب ہوتا ہے،145ملین ہیکٹر میں سے 3ملین ہیکٹر پانی بھی محفوظ کر لیا جائے تو پینے کے پانی کی قلت دور کی جا سکتی ہے،زراعت کو پانی کے موثر استعمال اور جدید طور طریقے اختیار کرنا ہوں گئے،زرعی شعبے کو پانی کی مسلسل فراہمی کیلئے بھاشا،کالا باغ اور مہمند ڈیمز کی تعمیر انتہائی ضروری ہے ورنہ مستقبل میں انرجی ،پانی ،فوڈز اور دیگر ضروری اشیاء کے حصول کیلئے سول وار بھی ہو سکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…