اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں آصف علی زرداری کے بیان حلفی پر مباحثے کرانے کا سخت نوٹس لیا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے اینکر ارشد شریف کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ کس طرح آپ ٹی وی پر عدالت لگا سکتے ہیں جب مقدمہ زیر التوا ہے، آپ کے پاس میڈیا ہے تو اس طرح لوگوں کی پگڑیاں اچھالیں گے۔ پھر کہتے ہیں کہ مجھے صبح سپریم کورٹ بلا لے،
بلا لیا ہے آپ کو اب بتائیں جو بات آپ بڑے غرور سے کہہ رہے تھے۔سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ رات نجی ٹی وی کے اینکر نے زیر سماعت مقدمے پر پروگرام کیا تھا،میں نے رات کچھ دوستوں کو آنے کی درخواست کی تھی۔ عدالت میں وزیر اطلاعات فواد چودھری، سینیٹر مصطفی کھوکھر اور ٹی وی اینکر روسٹرم پر آئے۔ اینکر نے اپنا نام بتایا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ رات کو کیا باتیں کررہے تھے،زیر سماعت مقدمے پر کیوں پروگرام کیا گیا۔ آپ کے پاس میڈیا ہے تو اس طرح لوگوں کی پگڑیاں اچھالیں گے، پھر کہتے ہیں کہ مجھے صبح سپریم کورٹ بلا لے، بلا لیا ہے آپ کو اب بتائیں جو رات آپ بڑے غرور سے کہہ رہے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مصطفیٰ کھوکھر آپ کو تبصرہ کرنے سے روکتے رہے،آپ نے مصطفی کھوکھر کی بات بھی نہیں سنی، چیف جسٹس نے کہا کہ اسپانسر پروگرام تھا؟ کسی کے کہنے پر کیا تھا؟ پیمرا اس کی بھی تحقیق کرے، ہم بھی تحقیق کرائیں گے، عدالت میں پیمرا کے چیئرمین اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے بھی اپنا مؤقف پیش کیا۔ عدالت نے پیمرا، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کر کے تحریری مؤقف پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ اینکر سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کریں کہ وہ اس طرح کے پروگرام کیسے کر سکتے ہیں اور ایسے سوالات کس قانون کے تحت پوچھے جا سکتے ہیں۔