تہران (این این آئی)ایران میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے مقامی سطح پر تیار کردہ جنگی جہاز کو منظرعام پر لائیں گے۔ایران کے وزیر دفاع جنرل عامر حاتمی نے کہا ہے کہ ایرانی شہری آئندہ بدھ کو جنگی جہاز کو فضاؤں میں دیکھ سکیں سکے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایرانی خبر رساں ایجنسی فارس کے حوالے سے بتایا کہ جنرل عامر نے کہا کہ ہم دفاع کے قومی دن کے موقع پر جنگی جہاز کو پیش کریں گے
اور لوگ اس کو پرواز کرتے اور اس کے لیے تیار کردہ آلات کو دیکھ سکیں گے۔انھوں نے اس کے ساتھ اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران کی اولین ترجیح میزائل کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔خیال رہے کہ ایران کی جانب سے حالیہ دنوں جنگی صلاحیتوں میں اضافے کے اعلان ایک ایسے وقت کیے جا رہے ہیں جب امریکی صدر کی جانب سے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد اقتصادی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تلخ ہو گئے ہیں اور خلیج میں ایرانی اور امریکی بحریہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ایک دن پہلے بدھ کو ایران کے ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ ایرانی بحریہ نے پہلی بار مقامی سطح پر تیار کیے گئے دفاعی نظام کو بحری جنگی جہاز پر نصب کیا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ نے ایرانی بحریہ کے سربراہ ریئر ایڈمرل حسین خانزادے کے حوالے سے کہا ہے کہ کم فاصلے پر مار کرنے والے دفاعی نظام’ ’کمند‘‘ کے ساحلی اور سمندری تجربے کامیاب رہے ہیں اور یہ نظام ایک جنگی بحری جہاز پر نصب کر دیا گیا ہے اور دوسرے جنگی جہاز پر جلد نصب کر دیا جائے گا۔کمند نظام کو ’ایرانی فیلینکس‘ قرار دیا جا رہا ہے یہ امریکی خودکار مشین گن کی طرز پر بنایا گیا ہے جس کی بڑی گولیاں میزائل کو تباہ کرتی ہیں۔عالمی پابندیوں اور اسلحہ خریدنے پر پابندی کے باعث ایران نے بڑے پیمانے پر اسلحہ مقامی سطح پر تیار کیا ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ ان کے مقامی سطح پر تیار کردہ اسلحہ جدید مغربی اسلحے کے مقابلے کا ہے۔
ایرانی بحریہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کمند دفاعی نظام اس وقت فعال ہو جاتا ہے جب کوئی بھی شے جنگی جہاز سے دو کلومیٹر کے فاصلے میں آ جائے اور ایک منٹ میں چار ہزار سے سات ہزار گولیاں فائر کرتا ہے۔دوسری جانب ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایرانی ایوی ایشن کور کا کہنا ہے کہ ایرانی بری فوج نے ہیلی کاپٹروں پر نصب میزائلوں کی رینج کو آٹھ کلومیٹر سے بڑھا کر 12 کلومیٹر کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر پاسداران انقلاب نے تصدیق کی تھی کہ ایران نے خلیج میں جنگی مشقیں کی تھیں اور ان مشقوں کا مقصد ایران پر ممکنہ حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیاری تھی۔امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی تصدیق کی تھی کہ آبنائے ہرمز میں ایرانی بحریہ کی موجودگی میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔یاد رہے کہ ایرانی فوج کے خصوصی دستوں کے کمانڈر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا تھا کہ
اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا توامریکہ کے پاس جو کچھ ہے ایران اسے تباہ کر دے گا۔میجر جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ امریکہ نے جنگ شروع کی ہے اور اسلامی جمہوریہ اسے ختم کرے گا۔ان کا یہ بیان امریکی صدر کی اس ٹویٹ کے بعد سامنے آیا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ کبھی بھی امریکہ کو دھمکی مت دینا۔