کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اداکار، پروڈیوسر اور ہدایت کار عاشر عظیم نے گفتگو کرتے ہوئے ایک پرانی کہانی سنائی، جس میں انہوں نے کہا کہ جب میں سرکاری افسر تھا، میں سرکاری گاڑی میں پٹرول ڈلوانے ایک پٹرول پمپ پر گیا، جہاں پٹرول ڈالنے والے نے 40 لٹر کی ٹینکی میں 43 لٹر پٹرول ڈال دیا، عاشر عظیم نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ گاڑی میں پٹرول مکمل طور پر ختم بھی نہیں ہوا اور پٹرول ٹینک بھی چالیس لٹر کا ہے،
میری گاڑی میں پہلے بھی پانچ چھ لٹر پٹرول موجود تھا، انہوں نے کہا کہ میں گاڑی کو دھکا لگا کر تو پٹرول پمپ پر نہیں لایا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ میری گاڑی کے ٹینک میں پچاس لٹر پٹرول آ گیا۔ عاشر عظیم نے کہا کہ میں حیران تھا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے، 25 فیصد یا تو پٹرول پمپ والے تیز ہیں یا پھر کوئی اور مسئلہ ہے، میں نے رسید بنانے کا کہا، اس نے مجھے رسید بنا کر دی اس پر میری گاڑی کا نمبر بھی لکھا، اس نے رسید پر بھی 43 لٹر ہی لکھا جس پر میں نے اس سے سوال پوچھا کہ تم نے چالیس لٹر کے ٹینک میں 43 لٹر پٹرول کیسے ڈال دیا، تم مجھے بوتل میں ویسے ہی ایک دو لٹر پٹرول ڈال دیتے، جس پر اس نے کہا کہ اجازت نہیں ہے بوتل میں پٹرول نہیں دے سکتے، اس سے لوگ بم بناتے ہیں، میں نے اسی کشمکش میں گاڑی ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب موڑ لی، میں نے جا کر ساری کہانی انہیں بیان کی اور کہا کہ اس پٹرول پمپ پر لوگوں سے زیادتی ہو رہی ہے ایک تو پٹرول مہنگا ہے اور دوسری جانب پٹرول پمپ پٹرول چوری کر رہے ہیں اس سے عام آدمی پر بوجھ بڑھے گا، عاشر عظیم نے کہا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کے لیے ہمیں جو پٹرول کا فنڈ ملتا ہے وہ تو ایک دو ماہ میں ہی ختم ہو جاتا ہے، ہم نے باقی سارا سال سرکاری گاڑیاں اور پولیس کی موبائل چلانی ہیں تو ہم اس لیے آنکھیں بند رکھتے ہیں اور پٹرول پمپ والے ہماری گاڑیوں کو پٹرول دیتے رہتے ہیں۔ معروف ہدایت کار عاشر عظیم نے کہا کہ یہ تو ایک مثال ہے میرے پاس ایسی کئی مثالیں موجود ہیں، اس موقع پر انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسی حکومت میں پڑ گئے ہیں جہاں عوام پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جب کسی کو پانچ فیصد چوری کی اجازت ملتی ہے تو وہ پانچ فیصد چوری پر نہیں رکتا بلکہ وہ 20 فیصد چوری کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ان ساری چیزوں کا بوجھ عام آدمی پر آ جاتا ہے، اس طرح سسٹمز نہیں چلتے۔