منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

پٹرول پمپ والے نے 40 لیٹر کے ٹینک میں 43 لیٹر پٹرول ڈال دیا، جب میں نے ڈپٹی کمشنر سے شکایت کی تو انہوں نے مجھے کیا جواب دیا؟ پروڈیوسر و ہدایتکار عاشر عظیم کا ایک دلچسپ واقعہ

datetime 24  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اداکار، پروڈیوسر اور ہدایت کار عاشر عظیم نے گفتگو کرتے ہوئے ایک پرانی کہانی سنائی، جس میں انہوں نے کہا کہ جب میں سرکاری افسر تھا، میں سرکاری گاڑی میں پٹرول ڈلوانے ایک پٹرول پمپ پر گیا، جہاں پٹرول ڈالنے والے نے 40 لٹر کی ٹینکی میں 43 لٹر پٹرول ڈال دیا، عاشر عظیم نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ گاڑی میں پٹرول مکمل طور پر ختم بھی نہیں ہوا اور پٹرول ٹینک بھی چالیس لٹر کا ہے،

میری گاڑی میں پہلے بھی پانچ چھ لٹر پٹرول موجود تھا، انہوں نے کہا کہ میں گاڑی کو دھکا لگا کر تو پٹرول پمپ پر نہیں لایا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ میری گاڑی کے ٹینک میں پچاس لٹر پٹرول آ گیا۔ عاشر عظیم نے کہا کہ میں حیران تھا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے، 25 فیصد یا تو پٹرول پمپ والے تیز ہیں یا پھر کوئی اور مسئلہ ہے، میں نے رسید بنانے کا کہا، اس نے مجھے رسید بنا کر دی اس پر میری گاڑی کا نمبر بھی لکھا، اس نے رسید پر بھی 43 لٹر ہی لکھا جس پر میں نے اس سے سوال پوچھا کہ تم نے چالیس لٹر کے ٹینک میں 43 لٹر پٹرول کیسے ڈال دیا، تم مجھے بوتل میں ویسے ہی ایک دو لٹر پٹرول ڈال دیتے، جس پر اس نے کہا کہ اجازت نہیں ہے بوتل میں پٹرول نہیں دے سکتے، اس سے لوگ بم بناتے ہیں، میں نے اسی کشمکش میں گاڑی ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب موڑ لی، میں نے جا کر ساری کہانی انہیں بیان کی اور کہا کہ اس پٹرول پمپ پر لوگوں سے زیادتی ہو رہی ہے ایک تو پٹرول مہنگا ہے اور دوسری جانب پٹرول پمپ پٹرول چوری کر رہے ہیں اس سے عام آدمی پر بوجھ بڑھے گا، عاشر عظیم نے کہا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کے لیے ہمیں جو پٹرول کا فنڈ ملتا ہے وہ تو ایک دو ماہ میں ہی ختم ہو جاتا ہے، ہم نے باقی سارا سال سرکاری گاڑیاں اور پولیس کی موبائل چلانی ہیں تو ہم اس لیے آنکھیں بند رکھتے ہیں اور پٹرول پمپ والے ہماری گاڑیوں کو پٹرول دیتے رہتے ہیں۔ معروف ہدایت کار عاشر عظیم نے کہا کہ یہ تو ایک مثال ہے میرے پاس ایسی کئی مثالیں موجود ہیں، اس موقع پر انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسی حکومت میں پڑ گئے ہیں جہاں عوام پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جب کسی کو پانچ فیصد چوری کی اجازت ملتی ہے تو وہ پانچ فیصد چوری پر نہیں رکتا بلکہ وہ 20 فیصد چوری کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ان ساری چیزوں کا بوجھ عام آدمی پر آ جاتا ہے، اس طرح سسٹمز نہیں چلتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…