لاس اینجلس(مانیٹرنگ ڈیسک)کرس پریٹ ہولی وڈ کے تیزی سے ابھرتے ہوئے سپراسٹار ہیں جن کے کریڈٹ پر گارڈینز آف دی گلیکسی اور جراسک ورلڈ جیسی سپرہٹ فلمیں ہیں، مگر ایک دور ایسا بھی تھا جب وہ لوگوں کا جھوٹا کھانا کھا کر گزارہ کرتے تھے۔اس بات کا انکشاف ہولی وڈ اسٹار نے خود ایک ٹی وی پروگرام کے دوران کیا۔انہوں نے بتایا کہ جب وہ اداکار بننے کے لیے ہولی وڈ پہنچے تو انہیں ایک چھوٹے سے ریسٹورنٹ میں کام
کرنا پڑا تھا جہاں صفائی کا زیادہ خیال بھی نہیں رکھا جاتا تھا۔ان کا کہنا تھا ‘اس دور میں مجھے ہر وقت بھوک لگتی رہتی تھی اور کھانے کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے تو میں پلیٹوں میں بچ جانے والے جھوٹے کھانے کھا کر پیٹ بھرتا تھا۔کرس پریٹ نے بتایا ‘ جب آپ ہولی وڈ میں ہوتے ہیں تو آپ کو ایک ملازمت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اداکاری کے آڈیشنز کے لیے کوشش کرسکیں، تو ہفتہ وار تعطیلات اور رات میں کام کرتا تھا، میرے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے۔ان کے بقول وہاں لوگ بھی بہت کم آتے تھے تو ٹپ بھی نہیں ملتی تھی مگر اس کا کچن میرا پیٹ ضرور بھر دیتا تھا۔32 سالہ اداکار نے بتایا کہ ایک دفعہ نوے سالہ ایک خاتون نے اسٹیک خریدا جس کا وہ صرف 20 فیصد حصہ ہی کھا سکی جبکہ باقی ٹکڑا انہوں نے نے کھا لیا۔ان کا مزید کہنا تھا ‘کئی بار ایسا بھی ہوا کہ لوگوں کا جھوٹا کھانا جب میں نے کھا لیا تو انہوں نے اپنے جانوروں کے لیے وہ واپس مانگ لیا جس کے بعد مجھے باورچی کی منتیں کرنا پڑیں۔تاہم اسی دوران انہیں ہولی وڈ میں ٹی وی کے مختلف سلسلوں میں چھوٹے کردار ملنا شروع ہوئے جبکہ بڑی فلموں میں معاون کردار ملنے کا سلسلہ 2008 میں ‘وانٹڈ سے شروع ہوا، جس کے بعد وہ منی بال، دی فائیو ائیر انگیج منٹ، زیرو ڈارک تھرٹی اور ہر جیسی فلموں میں بھی غیر اہم کرداروں میں نظر آئے۔انہیں شہرت 2014 میں اس وقت ملی جب اینیمٹڈ فلم دی لیگو مووی میں
ان کی آواز کا استعمال ہوا جبکہ مارول اسٹوڈیو کی سپر ہیرو فلم گارڈینز آف دی گلیکسی میں مرکزی کردار ملا جو کہ سپرہٹ رہی۔اسی طرح گزشتہ سال جراسک ورلڈ فلم نے انہیں عروج پر پہنچا دیا جس نے باکس آفس پر 1.6 ارب ڈالرز کمائے اور خود یہ اداکار اس وقت تین کروڑ ڈالرز (تین ارب 14 کروڑ پاکستانی روپوں) سے زائد کا مالک ہے۔