ممبئی (نیوز ڈیسک)’سپرش‘، ’آکروش‘، ’کتھا‘ اور ’جانے بھی دو یارو‘ جیسی فلموں میں اپنی اداکاری کا جوہر دکھانے والے معروف اداکار نصیر الدین شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی پیدائش مختلف قسم کے سنیما کے لیے ہی ہوئی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھیں ’آف بیٹ سنیما‘ کے فنکار کے طور پر اپنی شناخت بنانے کا کوئی شوق نہیں تھا لیکن مذکورہ فلموں کے یادگار کرداروں کی وجہ سے ان کی ایسی شناخت بن گئی۔نصیرالدین شاہ نے یہ باتیں فلم ساز شیام بینیگل کی 81 ویں سالگرہ پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہیں۔نصیر نے ’دا ڈرٹی پکچرز‘، ’سپرش‘، ’ڈیڑھ عشقیہ‘ اور ’ویلکم بیک‘ جیسی معروف کمرشل فلمیں بھی کی ہیں لیکن انھیں آرٹ فلموں کے ایک سنجیدہ اداکار کے طور پر زیادہ شہرت حاصل ہے۔اس سے قبل وہ دلیپ کمار کے ساتھ فلم ’کرما‘ میں اور شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’چمتکار‘ میں نظر آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ شروع کے دنوں میں ان کی ایک فلم ’مالامال‘ بھی آئی تھی۔بالی وڈ کی کمرشل فلموں سے ہٹ کر فلمیں کرنے والے اداکار کے بارے میں نصیر کہتے ہیں کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس کا کوئی اختیار میرے پاس نہیں تھا۔ میرا خیال ہے کہ جس طرح کی فلموں سے میرے کریئر کی ابتدا ہوئی انھی کی وجہ سے میری اس طرح کی شبیہ بن گئی ہے۔فلموں کے انتخاب کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ انھوں نے دانستہ طور ایسا نہیں کیا۔فلمی دنیا میں اپنے ناکام نہ ہونے کے خوف کے بارے میں نصیر نے کہا کہ اسے اعتماد کہیں یا جنون، میں پوری طرح سے پراعتماد ہوں کہ میری پیدائش اسی کے لیے ہے اور میرے اندر کسی قسم کا خوف نہیں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ان باتوں پر سوچنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کہ اگر ناکامی ملی ہوتی تو کیا ہوتا۔شیام بینیگل کی ہدایت میں بننے والی فلم ’نشانت‘ سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے نصیر نے ’نشانت‘ کو اپنی عزیز ترین فلم کہا۔نئے پروجیکٹس کے بارے میں ایک سوال پر نصیر نے بتایا کہ وہ ان دنوں کوئی فلم نہیں کر رہے ہیں اور ان کی پوری توجہ تھیئٹر پر مرکوز ہے۔