کراچی(این این آئی)کراچی سے تعلق رکھنے والے 11 سالہ محمد حسنین نے چھوٹی سی عمر میں اے آئی اسسٹنٹ روبوٹ بناکر سب کو حیران کر دیا۔شہرِ قائد کے علاقے سعدی ٹائون سے تعلق رکھنے والے حسنین نے اپنے اے آئی اسسٹنٹ کا نام محمد علی رکھا ہے جو انسان کی بات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور حسنین کی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے لیے جذبے کا ثبوت ہے۔محمد حسنین کا روبوٹکس کے شعبے میں سفر 2 سال قبل اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے اسکیم 33 میں واقع امام حسین انسٹی ٹیوٹ میں روبوٹکس کا ایک ابتدائی کورس کرنے کے لیے داخلہ لیا۔انہوں نے پچھلے 2 سال کے دوران گیم ڈیولپمنٹ اور روبوٹکس دونوں کے بارے میں سیکھا اور اب اے آئی اسسٹنٹ ان کے حتمی پروجیکٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے محمد حسنین نے بتایا کہ مجھے 2 سال پہلے روبوٹکس کا ابتدائی کورس مکمل کرنے کے بعد اس شعبے میں دلچسپی ہوئی پھر میں نے رواں سال دوبارہ ٹریننگ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس ٹریننگ کے دوران اے آئی اسسٹنٹ میرا آخری پروجیکٹ تھا۔انہوں نے اپنے اے آئی اسسٹنٹ کے بارے میں بتایا کہ یہ بالکل انسانوں کی طرح بات کو سن کر اس پر عمل کرتا ہے، یہ میرے لیپ ٹاپ سے منسلک ہے اور چونکہ میں نے اس کی پروگرامنگ کی ہے اس لیے جب میں اس کا نام محمد علی پکارتا ہوں تو یہ ایکٹیو ہو جاتا ہے۔ جیسے ہی یہ ایکٹیو ہوتا ہے تو پروگرامنگ ونڈو اشارہ کرتی ہے کہ وہ بات سن کر اس پر عمل کر رہا ہے اور اس کے بعد روبوٹ میری بات کا جواب دیتا ہے اور اپنا کام مکمل کرتا ہے۔11 سالہ باصلاحیت نوجوان کی اس تخلیق کو جانچنے کے لیے جب روبوٹ سے چائے بنانے کا طریقہ پوچھا گیا تو چند سیکنڈز میں ہی اس نے چائے بنانے کی مکمل ترکیب بتا دی۔
جس پر محمد حسنین نے ہنس کر کہا کہ یہ اے آئی اسسٹنٹ ربورٹ پاکستانی ہے اس لیے یہ جانتا ہے کہ پاکستانی چائے سے کتنا پیار کرتے ہیں۔محمد حسنین نے بتایاکہ ان کا روبوٹ محمد علی ایک معاون کے طور پر کام کرتا ہے اور مختلف کاموں کو انجام دینے کے لیے آپ کی ہدایات پر عمل کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مختلف ویب سائٹس کو کھول سکتا ہے، چھٹی کے دن کے لیے درکار تمام اشیا کی فہرست بنا سکتا ہے اور روزمرہ کے گھریلو کاموں میں بھی مدد کر سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر روبوٹ کو بجلی کو سولر پاور پر شفٹ کرنے کو کہا جائے گا تو وہ یہ کام بھی کر سکتا ہے۔ محمد حسنین نے روبوٹ کے سر پر کوئی کور نہ ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ میں اس کے سر کا کور 3 ڈی پرنٹر کی مدد سے بنا رہا ہوں جو چند دنوں میں تیار ہو جائے گا۔واضح رہے کہ یہ بچہ کسی بھی مدد کے بغیر خود ہی یہ روبوٹ بنا رہا ہے اور اس سے بھی زیادہ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یونیورسٹی کے طلبا بھی اکثر اپنے پروجیکٹس میں محمد حسنین سے مدد لیتے ہیں۔محمد حسنین روبوٹکس اور گیم ڈیولپمنٹ کے شعبے میں اپنا کیریئر بنانے کی خواہش رکھتا ہے اور کم عمری کے باوجود بھی وہ قوم کے لیے امید کی کرن ہے۔