اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)علیم احمدصحافتی حلقوں میں نہایت جانی پہچانی شخصیت ہیں، آپ 1987ء سے سائنسی صحافت کررہے ہیں، ماہنامہ گلوبل سائنس سے پہلے وہ سائنس میگزین اور سائنس ڈائجسٹ کے مدیر رہ چکے ہیں، ریڈیو پاکستان سے سائنس کا ہفت روزہ پروگرام کرتے رہے ہیں۔
آپ ورلڈ کانفرنس آف سائنس جرنلسٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پہلے صحافی ہیں۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹ پر آپ کا ایک بلاگ شائع ہوا ہے جس میں علیم احمد نے ’’مریخ کی حرکت الٹنے ‘‘سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے اور سادہ لوح معصوم لوگوں کو بیوقوف بنانے والوں کا بھانڈہ پھوڑا ہے۔ علیم احمد نے جدید سائنسی تحقیقات سے مریخ کی حرکت الٹنے کی توجیہہ پیش کی ہے۔ علیم احمد اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں کہ تقریباً ہر 26 مہینے کے بعد مریخ کی ظاہری حرکت لگ بھگ سوا دو مہینوں کےلیے اُلٹ جاتی ہے۔تقریباً ہر 26 مہینے کے بعد مریخ کی ظاہری حرکت لگ بھگ سوا دو مہینوں کےلیے اُلٹ جاتی ہے۔ ’’کیا سائنسدانوں نے اعلان کیا ہے کہ مریخ کی سمت اُلٹنے والی ہے؟‘‘ محترم شیخ صاحب کے لہجے میں تشویش کم اور تشکیک زیادہ تھی۔ میں نے فوراً وضاحت کی کہ جناب، مریخ کی حرکت کا بظاہر پلٹ جانا کوئی عجیب و غریب بات نہیں بلکہ یہ مشاہدہ تو ہزاروں سال سے کیا جارہا ہے۔ ہاں! قدیم زمانے میں ہم اس کی سائنسی وجہ سے واقف نہیں تھے؛ البتہ آج ہم اس بارے میں جانتے ہیں۔ہوا کچھ یوں کہ ہمارے بہت ہی عزیز و محترم بزرگ جناب صدیق شیخ کو کسی نے ایک پیغام واٹس ایپ کیا، جس کا لبِ لباب یہ تھا کہ ناسا کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ مریخ کی اپنے مدار میں حرکت کی سمت اُلٹنے والی ہے؛ اور اس اعلان سے حضورﷺ کی یہ پیش گوئی درست ثابت ہوتی ہے کہ قیامت سے ذرا پہلے سورج مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہونے لگے گا… اور توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا!پیغام کے اگلے حصے میں توبہ اور نیک اعمال کی تلقین کے ساتھ ساتھ یہ تاکید بھی کی گئی تھی کہ اس پیغام کو آگے بڑھانا، ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ (گویا ’’فارورڈ‘‘ نہ کرنے والا، گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوگا۔)