اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈیجیٹل دنیا پرراج کرنے والی ایپل کمپنی کے سربراہ ٹم کُک کا کہنا ہے کہ ان کے سب سے مشہور پراڈکٹ آئی فون کی فروخت میں کمی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے چند ممالک میں اس کی قیمت کم کی جا سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطاق آئی فون کی قیمتوں میں ممکنہ
کمی کا سبب آمدنی میں 15 فیصد کمی ہے۔ایپل کے تازہ ترین مالی تجزیے کے مطابق آئی فون سے حاصل ہونے والی آمدنی میں گذشتہ مالیاتی چوتھائی کے مقابلے میں 15 فیصد کمی آئی ہے جبکہ آئی فون ہی کمپنی کا سب سے زیادہ منافع بخش ’پروڈکٹ‘ ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مجموعی طور پر کمپنی کی آمدن میں پچھلے سال کے مقابلے میں پانچ فیصد کمی آئی ہے اور اس وقت کی آمدن تقریباً 84 ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔یہ صورتحال پہلے سے متوقع تھی کیونکہ کمپنی نے رواں ماہ کے آغاز میں سرمایہ کاروں کو مطلع کر دیا تھا کہ آمدن توقع سے کم اور 84 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ کمپنی نے اس صورت حال کا جزوی طور پر ذمہ دار چین میں اقتصادی سست روی کو قرار دیا ہے۔ تاہم ٹم کُک نے یہ بھی کہا ہے کہ گاہک کمپنی کی جانب سے رکھی جانے والی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ ایپل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ڈالرکی باقی کرنسیوں کے مقابلے میں مضبوطی کی وجہ سے ان کی مصنوعات ابھرتی معیشت والے ممالک میں مہنگی ہوتی ہیں اور اس کا اثر ان بازاروں میں ان مصنوعات کی فروخت پر پڑ رہا ہے۔ ٹم کُک کے مطابق ایپل رواں ماہ سے اپنے موبائل فون کی قیمتوں کا دوبارہ تعین کر رہی ہے تاکہ صارفین کو کرنسیوں کے اتار چڑھاؤ کے اثرات سے بچایا جا سکے۔ ‘ہم نے جنوری میں کچھ مصنوعات اور کچھ مقامات کے لیے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں کہ وہ گذشتہ سال کے مقابلے میں کرنسی کے اتار چڑھاؤ کو جذب کر لیں گے۔’