بیجنگ(آن لائن)چین نے اعلان کیا ہے کہ ان کی خلائی ایجنسی کی جانب سے بھیجا گیا روبوٹک خلائی جہاز چینگ فور چاند کے تاریک حصے میں کامیابی سے اترنے والا پہلا جہاز بن گیا ہے۔عالمی معیاری وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے کے قریب چین کا چینگ فور طیارہ چاند کے قطب جنوبی۔ائیٹکن بیسن پر اترنے میں کامیاب ہو گیا۔چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس لینڈنگ کو خلابازی کی تاریخ کا اہم قدم قرار دیا ہے۔
چینی حکام نے اس روبوٹک طیارے سے بھیجے جانے والی چاند کی تصویر بھی ٹوئٹر پر جاری کی ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں چاند پر بھیجے جانے والے مشن چاند کے اس حصے میں گئے تھے جو زمین کے رخ پر ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب کوئی جہاز چاند کی عقبی حصے میں گیا ہو۔یہ خلائی گاڑیاں مختلف قسم کے آلات سے لیس ہوں گی جو علاقے کی ارضیاتی خصوصیات جانچنے کے علاوہ حیاتیاتی تجربہ بھی کریں گے۔گذشتہ دنوں چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ خلائی جہاز چاند کے گرد بیضوی مدار میں داخل ہوچکا ہے اور خلائی گاڑیاں چاند کی سطح سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔انگلینڈ کے شہر سرے میں واقع یو ایل سی کی ملرڈ سپیس سائنس لبارٹری کے فزکس کے پرفیسر انڈریو کوٹس نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ بے باک مشن اپالو کی تاریخی لینڈنگ کے تقریباً 50 سال بعد لینڈ کرے گا اور سنہ 2019 کے اواخر میں چاند سے نمونے واپس لے کر آنے والا مشن بھیجا جائے گا۔خیال رہے کہ ایک غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے جسے ٹائیڈل لاکنگ کہا جاتا ہے ہم زمین سے چاند کا صرف ایک رخ دیکھ سکتے ہیں۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ چاند اپنے محور پر گھومنے کے لیے اتنا ہی وقت لیتا ہے جتنی دیر میں وہ زمین کے مدار کے گرد چکر لگاتا ہے۔چاند کی اس سطح کو عام طور پر تاریک پہلو کہا جاتا ہے تاہم یہاں تاریک کا مطلب ان دیکھا ہے اور ایسا نہیں کہ یہاں روشنی نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ چاند کے دونوں جانب دن اور رات کا وقت یکساں ہوتا ہے۔ابھی تک چین نے امریکی اور روسی خلائی مشنز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن یہ مشن کسی بھی خلائی ادارے کی جانب سے پہلا قدم ہے۔چاند کی دوسری جانب کی ناہموار سطح خلائی گاڑیوں کی لینڈنگ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔کسی بھی نوکیلی چٹان پر لینڈ کرنے کا مطلب اس مشن کی فوری ناکامی ہے اور یہ چینی خلائی مشن کے لیے بھی بڑا جھٹکا ہوگا۔چینی سائنسدانوں کے مطابق جنوبی قطب کے ایٹکین بیسن میں وون کرمان کا حصہ لینڈنگ کے لیے اس لیے منتخب کیا گیا ہے کہ یہ دیگر علاقوں کے مقابلے میں خاصا ہموار ہے۔