اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کا سب سے بڑا طیارہ اتنا بڑا ہے کہ اسے چلانے کے لیے دو کیبن اور کاک پٹس کی ضرورت ہے۔ جی ہاں واقعی یہ ہے سٹراٹولانچ نامی طیارہ، جسے بالائی خلاءمیں راکٹ لانچ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال جون میں اسے متعارف کرایا گیا تھا اور اس کے بعد سے اس طیارے کی آزمائش جاری ہے اور پہلی باقاعدہ پرواز 2019 میں اڑان بھرے گی۔
مگر گزشتہ دنوں پہلی مرتبہ اس کمپنی کے یوٹیوب پیج پر ایک ویڈیو میں اس طیارے کے رن وے ٹیسٹ کو دکھایا گیا ہے جس میں یہ 46 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ ویسے یہ جان لیں کہ یہ طیارہ اتنا بڑا ہے کہ اس کے بازوﺅں کا گھیراﺅ فٹبال کے گراﺅنڈ سے بھی بڑا ہے، جیسا آپ نیچے تصاویر دیکھ کر بھی اندازہ کرسکیں گے۔ یہ طیارہ سٹراٹولانچ سسٹم نامی کمپنی نے تیار کیا ہے جس کی ملکیت مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن کے پاس ہے۔ پال ایلن کا اس کمپنی کی تشکیل کا مقصد ایسے طیارے کو بناتا تھا جو زمین کے نچلے مدار تک آسان، قابل بھروسا رسائی فراہم کرسکے۔ اس طیارے کے ذریعے راکٹوں کو فضاءمیں لانچ کرنے میں مدد ملے سکے گی اور کمپنی کو توقع ہے کہ اس سے یہ عمل زیادہ سستا ہوجائے گا جبکہ کمرشل اسپیس پروازیں بھی ممکن ہوسکیں گی۔ اس کی 385 فٹ کے پر یا بازو کسی فٹ بال فیلڈ سے زیادہ چوڑے ہیں اور اس طرح اسے دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بناتے ہیں۔ اس طیارے کے نوز سے دم تک لمبائی 238 فٹ ہے جبکہ یہ پچاس فٹ لمبا ہے، جبکہ چھ انجن دیئے گئے ہیں۔ اس کا وزن پانچ لاکھ پونڈ ہے اور اس کے دونوں کیبن کے لیے 28 پہیے لگے ہوئے ہیں۔ اسے باقاعدہ پرواز کے لیے اہل قرار دینے سے قبل اس کے کئی طرح کے ٹیسٹ کیے جائیں گے جو کہ ابھی کیے بھی جارہے ہیں۔