نیویارک(این این آئی)نامور سائنسدانوں نے قیامت کی گھڑی کو مزید آگے بڑھادیا جس کے بعد یہ آدھی رات سے صرف دو منٹ دور رہ گئی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس نامی گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں اور ایٹمی جنگ انسانی تہذیب کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے جو کہ دنیا کو قیامت کے قریب لارہے ہیں۔یہ گھڑی تیس سیکنڈ آگے بڑھائی گئی ہے
اور اب آدھی رات سے اب دو منٹ دور رہ گئی ہے۔اس گروپ کی سربراہ راکیل برانسن کے مطابق موجودہ دور میں انتہائی خطرات کو دیکھتے ہوئے سوئیاں قیامت کے مزید قریب کر دی گئی ہیں اور اب یہ قیامت کے اتنے قریب ہوگئی ہے جتنا 1953 میں سرد جنگ کی شدت کے دوران پہنچ گئی تھی۔ہر سال اس گروپ کی جانب سے گزشتہ سال کے واقعات کو دیکھتے ہوئے گھڑی کا وقت طے کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔اس سے قبل یہ گھڑی 1953 میں موجودہ عہد کے وقت تک پہنچی تھی جس کی وجہ پہلی بار ہائیڈروجن بم کی آزمائش تھی۔قیامت کی گھڑی کو 1947 میں بنایا گیا تھاجس کے دوران یہ 1953 میں یہ گھڑی آدھی رات سے دو منٹ دوری پر تھی جبکہ 1991 میں یہ سب سے دور یعنی 17 منٹ دور کردی گئی تھی۔یہ گھڑی 2017 سے آدھی رات سے اڑھائی منٹ کے فاصلے پر تھی تاہم اب اسے تیس سیکنڈ آگے بڑھا دیا گیا ہے۔اس گروپ کے بورڈ آف اسپانسر اور ایری زونا یونیورسٹی کے ڈائریکٹر لارنس کروس کا کہنا تھا ‘ ہم نے واضح پیغام دیا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ دنیا اس وقت زیادہ خطرے میں ہے، جوہری مواد ہی اس گھڑی کو آگے بڑھانے کی واحد وجہ نہیں۔سائنسدانوں نے جوہری خطرات، عالمی سطح پر سیاسی کشیدگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر گھڑی کی سوئیاں آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ عالمی رہنماء جوہری جنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں
کے حوالے سے موثر ردعمل دینے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے صورتحال ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہوچکی ہے، بلکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک کی تشویشناک ترین صورتحال ہے۔بیان میں مزید کہا کہ گزشتہ سال سب سے بڑا خطرہ جوہری ہتھیار کی صورت میں ابھرا، شمالی کوریا کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام 2017 میں حیران کن حد تک آگے بڑھا،
جس سے نہ صرف اس کے لیے بلکہ خطے کے دیگر ممالک اور امریکا کے لیے بھی خطرہ بڑھا۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں جانب سے اشتعال انگیز اقدامات اور بیانات کے نتیجے میں کسی حادثے یا غلطی کے باعث جوہری جنگ کا امکان بڑھ گیا ہے۔بیان کے مطابق اسی طرح موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ بڑا فوری خطرہ نظر نہیں آتیں مگر درجہ حرارت میں اضافہ طویل المعیاد بنیادوں پر فوری توجہ کا متقاضی ہے،
مگر عالمی ردعمل اس چیلنج کے حوالے سے ناکام نظر آتا ہے۔