امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک موجودہ دور کی زندگی کے متعدد پہلوﺅں میں مددگار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہے مگر جمہوریت ان میں شامل نہیں۔جی ہاں فیس بک کے عہدیداران نے تسلیم کیا ہے کہ یہ سوشل میڈیا نیٹ ورک جمہوریت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔ فیس بک کی سوک انگیج منٹ ٹیم کے سربراہ سمت چکرورتی نے تسلیم کیا ‘ 2016 میں فیس بک میں کام کرنے والوں نے اس بات کو سمجھنے میں بہت تاخیر کردی کہ برے عناصر ہمارے پلیٹ فارم کو کس طرح استعمال کررہے ہیں ۔
اب ہم ان خطرات پر قابو پانے کے لیے کام کررہے ہیں’۔ مزید پڑھیں : سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال خطرناک ہوسکتا ہے، فیس بک کا اعتراف دیگر ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ فیس بک اس حوالے سے خطرناک سائٹ ثابت ہوسکتی ہے اور امریکی انتخابات ہی اس کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ فیس بک میں عالمی سیاست اور حکومتی رسائی کی ڈائریکٹر کیٹی ہربتھ نے بتایا کہ عرب بہار سے لے کر دنیا بھر میں ہونے والے انتخابات میں سوشل میڈیا بظاہر مثبت نظر آیا مگر گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات نے سب کچھ بدل دیا، غیر ملکی مداخلت کے باعث جعلی خبروں اور دیگر افواہوں کے پھیلنے پر فیس بک کو فوری شناخت کرنا چاہئے تھا’۔ اب اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے فیس بک اپنے پلیٹ فارم پر سیاست کو زیادہ شفاف بنانے پر غور کررہی ہے کیونکہ کمپنی منفی سرگرمیوں کو اپنے ایجنڈے کے خلاف قرار دیتی ہے۔ یہ بھی پڑھیں : فیس بک ’نیوز فیڈ‘ میں تبدیلی سے کیا کچھ تبدیل ہوگا؟ سمت چکرورتی کے مطابق ‘ میری خواہش ہے کہ ہم ضمانت دے سکیں کہ ہمارا پلیٹ فارم عالمی سیاست پر منفی کی جگہ مثبت اثرات مرتب کرے گا، مگر میں نہیں دے سکتا، یہی وجہ ہے کہ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ یہ سمجھیں کہ ان ٹیکنالوجیز کو کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسے کس طرح نمائندہ اور قابل اعتبار بنایا جاسکتا ہے’۔