نیویارک(این این آئی)موبائل فون کے ذریعے پیغام بھیجنے کے عمل یا عرف عام ایس ایم ایس کو 25 سال مکمل ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پہلا ایس ایم ایس برطانیہ کی ایک ٹیلی کام کمپنی سیما گروپ کے 22 سالہ ملازم نیل پاپورتھ نے کرسمس پارٹی میں مصروف کمپنی کے ڈائریکٹر رچرڈ دیرواس کو ارسال کیا تھا۔نیل پاپورتھ نے یہ میسج کمپیوٹر کے ذریعے ٹائپ کرکے ارسال کیا تھاکیونکہ اس وقت تک ٹیلی فون میں کی بورڈ کی
سہولت نہیں تھی جبکہ نیل پاپورتھ کو اپنے اوربیٹل 901 ہنڈ سیٹ پر یہ پیغام موصول ہوا تھا، مگر اس وقت جوابی میسج نہیں بھیجا جاسکا تھا کیونکہ اس دور میں فون سے ٹیکسٹ بھیجنے کا کوئی طریقہ موجود ہی نہیں تھا۔اگرچہ پاپورتھ کو پہلا ایس ایم ایس بھیجنے کا اعزاز حاصل ہے مگر اس کا خیال 1984 میں میٹی میککونین نے ایک ٹیلی کمیونیکشن کانفرنس کے دوران پیش کیا تھا۔مگر ٹیکسٹ پیغامات کو مقبولیت راتوں رات نہیں ملی تھی بلکہ اس کے لیے کافی کام کرنا پڑا تھا۔سب سے پہلے تو اس فیچر کو جی ایس ایم اسٹینڈرڈ کا حصہ بنایا گیا اور صحیح معنوں میں یہ سروس 1994 میں اس وقت متعارف ہوئی جب نوکیا نے اپنا موبائل فون 2010 فروخت کے لیے پیش کیا جس میں آسانی سے پیغام تحریر کرنا ممکن تھا۔آج 97 فیصد اسمارٹ فون صارفین ٹیکسٹ پیغامات کسی نہ کسی شکل میں بھیجتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ایک موبائل فون کی مخصوص زبان بھی تشکیل پارہی ہے۔مختلف رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں صرف ایک روز میں 18.7 ارب تحریری پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔ایس ایم ایس کی وجہ سے لمبے چوڑے خطوط لکھنے کی روایت بھی لگ بھگ ختم ہوکر رہ گئی ہے جبکہ عید یا مخصوص مواقعوں کے لیے کارڈز بھی اپنی موت آپ مرگئے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق موبائل فون صارفین کالز کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تحریری پیغامات بھیجتے یا موصول کرتے ہیں۔