اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں نے خلا میں پراسرار طور پر رہنے والے بیکیٹریا کو بیرونی خلائی اسٹیشن کے باہر دیکھا ہے ،اور یہ دیکھنے کے بعد سائنسدانوں نے خلائی مخلوق کی زندگی کا ثبوت ڈھونڈ لیا ہے ۔سائنسدانوں نے آج بھی اپنی جستجو جاری رکھی ہوئی ہے۔
اور اس جستجو کے دوران مختلف قسم کی داستانیں بھی گردش کرتی رہتی ہیں ۔تاہم اس حوالے سے سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ زندگی کی وہ شکل جو زمین پر تو موجود نہیں لیکن زمین سے باہر اس کے وجود کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اس حوالے سے ایک روسی سائنسدان جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اپنے تیسرے سفر کی منصوبہ بندی کررہے تھے، انہوں نے اسٹیشن کی سطح پرایک حیاتی بیکٹیریا پایا ۔تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی سطح پر زندگی کی حفاظت ممکن ہے،خلائی مخلوق کی موجود گی پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق جس مقام پر زمین کا کرہ ہوائی ختم ہوتا ہے، وہاں مختلف نوعیت کی جراثیمی مخلوق کی موجودگی خارج ازامکان نہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ خلا میں موجود اکثر سیارچے ایسے بھی ہیں کہ جن میں جراثیمی زندگی موجود ہو سکتی ہے۔خلا میں گھومنے والا جب کوئی آوارہ سیارچہ زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوجاتا ہے تو ہوا کی رگڑ سے اس میں آگ بھڑک اٹھتی ہے اور زمین پر پہنچنے سے پہلے وہ راکھ میں تبدیل ہوجاتا ہے، ایسے واقعات روزانہ ہزاروں کی تعداد میں رونما ہوتے ہیں۔خلائی سائنس دان زمین کے کرہ ہوائی سے باہر جراثیمی مخلوق کی زندگی پر تحقیق کے ایک منصوبے پر کام کا آغاز کررہے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ زمینی حدود کے باہر کوئی ایسی مخلوق بھی موجود ہے جو ہوا، پانی، سورج کی روشنی کے بغیر بھی زندہ رہنے کی
صلاحیت رکھتی ہے۔اگر سائنس دان کرہ ارض کے باہر سے اس طرح کی کوئی مخلوق پکڑ کرلانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ غالباً کرہ ارض پرآنے والی پہلی حقیقی خلائی مخلوق ہوگی۔