اسلام آباد(ویب ڈیسک) روبوٹکس کے 100 سے زیادہ ماہرین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ‘قاتل روبوٹس’ کی ایجاد پر جاری منصوبے کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ارب پتی ایولن مسک سمیت مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کے سو سے زائد ماہرین نے خط میں اقوام متحدہ ‘جنگی صلاحیتوں میں تیسرے انقلاب’
سے خبردار کیا ہے۔ دبئی پولیس کا روبوٹ افسر ڈیوٹی پر آ گیا کیا مشینیں انسانوں کی جگہ لے لیں گی؟اس خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘یہ خطرناک خودکار’ ٹیکنالوجی ایک پینڈورا باکس ہے جس کے کھلنے سے شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور اس سے مقابلہ کرنے کے لیے وقت بہت کم ہے۔ ان 116 ماہرین نے ہتھیاروں کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ‘اگر یہ ایک دفعہ تیار ہو گئے تو اس کے بعد سے جنگ و جدل بڑے پیمانے پر بڑھ جائے گی اور خونریزی انسانی سوچ سے بھی زیادہ ہوگی۔ یہ ہتھیار دہشت گردی اور آمریت کے حامی استعمال کریں گے جس سے معصوم عوام کو قتل کیا جائے گا اور اگر یہ ہتھیار ہیک ہو گئے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کیسے استعمال کیے جائینگے۔’اس خط میں جلد سے جلد قدم لینے کی درخواست کی گئی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا کہ ‘ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ایک دفعہ یہ پینڈورا باکس کھل گیا تو اس کا بند ہونا مشکل ہے۔’ماہرین کا مطالبہ ہے کہ ہتھیاروں کی یہ ٹیکنالوجی ‘اخلاقی طور پر غلط’ ہے چنانچہ ان پر اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے لیے بنائے گئے قوانین کے تحت پابندی لگائی جائے۔اقوام متحدہ کا ایک نامزد گروپ خودکار ہتھیاروں پر گفتگو کے لیے پیر کو ملاقات کرنے والا تھا لیکن اب یہ میٹنگ نومبر میں ہوگی۔اقوام متحدہ کی کمیٹیاں اس سے پہلے بھی قاتل روبوٹس کی تیاری اور اس پر پابندی لگانے کے بارے میں غور کر چکی ہیں۔ یاد رہے کہ
اس سے قبل 2015 میں بھی ہزار سے زیادہ ماہرین نے اقوام متحدہ کو خط میں خودکار ہتھیاروں کے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔ قاتل روبوٹ کیا ہے؟ قاتل روبوٹ ایک خودکار ہتھیار ہے جو انسانی مدد کے بغیر اپنے ہدف کو چن سکتا ہے اور نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ روبوٹ ابھی تیاری کے مرحلے میں ہیں۔ ان ہتھیاروں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگی قوانین کی مدد سے ان خودکار روبوٹس کو سنبھالا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار انسانیت کے لیے شدید خطرہ ہیں۔