اسلام آباد(ویب ڈیسک) نیوز ویب سائٹ کوارٹز کے مطابق اگر صارفین لوکیشن سروسز کو بند بھی کر دیں تب بھی زیادہ تر اینڈروئڈ سمارٹ فونز لوکیشن کی معلومات اکٹھی کر کے گوگل کو بھجواتے ہیں۔ کوارٹز کا کہنا ہے کہ انڈروئڈ فونز صارف کے آس پاس کے سمارٹ فونز سے معلومات اکٹھی کرتے ہیں جس سے صارف کی لوکیشن
معلوم ہو جاتی ہے اور یہ معلومات گوگل کو بھیجتے ہیں۔ صارفین کی پرائویسی کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ صارفین کے ساتھ دھوکہ ہے۔ گوگل نے کوارٹز کو بتایا کہ اینڈروئڈ فونز سے ملنے والی معلومات کبھی بھی محفوظ نہیں کی جاتیں اور اینڈروئڈ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔ کوارٹز کا کہنا ہے کہ سمارٹ فونز اس پاس کے فونز سے معلومات اکٹھی کر کے گوگل کو بھیج رہے ہیں۔ ان معلومات سے صارف کی لوکیشن کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ کوارٹز کے مطابق اگر سیٹنگز میں لوکیشن سروسز بند بھی ہیں تو سمارٹ فونز یہ معلومات اکٹھی کرتے ہیں اور اگر فون میں سم کارڈ نہ بھی ہو تو تب بھی۔ فون کو یہ معلومات اکٹھی کرنے سے روکنے کے لیے کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ صارفین کی پرائیویسی کے لیے کام کرنے والی تنظیم پرائیویسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس سے یہ واضح ہے کہ لوگوں کا اپنے سمارٹ فونز پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔’جب ہم موبائل فون خریدتے ہیں تو ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ یہ ہمیں دھوکہ دے گا۔’اگرچہ گوگل نے کہا ہے کہ وہ اس طریقے سے معلومات
اکٹھی کرنے کو روک دیں گے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی اور کون سی چیزیں ہیں جو سمارٹ فونز کے صارفین کے علم میں نہیں ہیں۔