ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ سے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی تک صرف 48 منٹ میں سفر ممکن ہوگا۔ ہائپر لوپ میں سطح زمین پر موجود کم پریشر والی ٹیوب میں زیادہ پریشر والے کیپسول کے ذریعے سفر کیا جائے گا۔ ہوا کے پریشر کا یہ فرق ہی کیپسول کو تیزرفتاری سے منزل مقصود تک پہنچائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہائیپر لوپ ٹرین میکنیزم کے چیئرمین جوش کیگل نے عرب ٹی وی سے بات چیت
میں اس نئے انقلابی ٹرانسپورٹ سسٹم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے توقع ظاہر کہ ہائیپرلوپ پر کمرشل بنیادوں پر کام 2023ء تک شروع ہوجائے گا۔کیگل نے بتایا کہ ہم نے تین سال پیشتر ’ہائپیرلوپ‘ پروجیکٹ کا کام شروع کیا تو اس وقت ہم صرف دو افراد تھے اور آج ہماری ٹیم میں 300 افراد شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہم نے ایک تجرباتی طور پر 500 میٹر کی ٹیوب تیار کی۔ اتبدائی نمونے کے طور پر ہم نے 400 کلو میٹر کے سفر کا خاکہ بھی تیارکیا۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پائپ(ٹیوب) سے ہوا کو گذارنے کا عمل 50 سے 60 کلو میٹرکی مساوی بلندی پر ہوگا جوکہ ہوائی جہازوں کے روٹ سے پانچ سے چھ گنا زیاہ مقناطیسی بلندی اور الیکٹروپلیٹنگ سے اونچا ہوگا۔ کیبن اور ٹیوب میں باہمی فاصلہ ایسا ہوگا کہ دونوں ایک دوسرے سے نہیں ٹکرائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہائپرلوپ ٹرین منصوبے کے چالو ہونے کے بعد متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب کا فاصلہ صرف 48 منٹ میں طے کیا جاسکے گا جب کہ دبئی سے ابو ظہبی کا فاصلہ سمٹ کر 12 منٹ پرآجائے گا،کیگل کا کہنا تھا کہ ان کے تیز رفتار اس منفرد سفری منصوبے سے مسافروں کو انتظار کی زحمت سے بھی نجات ملے گی اور ہرتین منٹ کے بعد انہیں ٹرین مل جائے گی۔