اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

زندگی کے لیے موزوں دس مزید سیارے دریافت

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ماہرینِ فلکیات نے پیر کے روز ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کی فہرست میں 219 نئے سیارے شامل کیے ہیں جن میں سے دس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ان کا درجۂ حرارت اور جسامت تقریباً زمین جیسی ہے، اس سے ان پر ممکنہ طور پر زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ سائنس دانوں نے یہ سیارے ناسا

کی کیپلر خلائی دوربین کی مدد سے دو لاکھ ستاروں کے مشاہدے کے بعد دریافت کیے۔ان میں سے دس سیارے پتھریلے ہیں جو اپنے ستارے سے اتنے فاصلے پر ہیں کہ اگر وہاں پانی موجود ہے تو وہ مائع حالت میں رہ سکتا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ مائع پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ کیپلر کے پروگرام سائنٹسٹ ماریو پیریز نے کہا کہ ‘ہمارے لیے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم اکیلے ہیں (یعنی کیا کائنات میں ہمارے سیارے کے علاوہ بھی کہیں زندگی موجود ہے)؟ ممکن ہے کیپلر ہمیں بالواسطہ طور پر بتا رہی ہو کہ ہم اکیلے نہیں ہیں۔’امریکی خلائی ادارے ناسا نے 2009 میں کیپلر دوربین کا پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا زمین جیسے سیارے شاذ و نادر ہی پائے جاتے ہیں یا عام ہیں۔ اب جب کہ سائنس دانوں کے پاس نتائج آ گئے ہیں، وہ اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کریں گے جس سے اس بات کے تعین میں بھی مدد ملے گی کہ زمین سے باہر کسی اور سیارے پر زندگی پائے جانے کے کس قدر امکانات ہیں۔اپنے چار سالہ مشن کے دوران کیپلر نے چار ہزار سے زائد سیارے دریافت کیے۔ ان میں 50 ایسے ہیں جن کی جسامت اور درجۂ حرارت زمین کے مماثل ہے۔ تمام دریافت کردہ سیارو ں میں دو طرح کے سیارے شامل ہیں۔ ایسے جن کی سطح زمین کی طرح ٹھوس ہے یا پھر مشتری کی طرح کے جو صرف گیس پر مشتمل ہیں۔ کیپلر نے پتہ چلایا کہ وہ سیارے جو زمین کی جسامت سے تقریباً 1.75 گنا

بڑے یا پھر اس سے چھوٹے ہوتے ہیں، ان کی سطح پتھریلی ہوتی ہے۔ انھیں ‘سپر ارتھ’ کہا جاتا ہے۔ جب کہ جو سیارے زمین سے 3.5 گنا یا اس سے زیادہ بڑے ہوتے ہیں، وہ عام طور نیپچون کی طرح گیس کے غبار پر مشتمل ہوتے ہیں اور یہ ‘مِنی نیپچون’ کہلاتے ہیں۔ تاہم حیرت انگیز طور یہ سیارے ہمارے نظامِ شمسی میں دریافت نہیں ہو

سکے۔ البتہ سائنس دان پلوٹو سے پرے ایک اور سیارے کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر اس قسم کا ہو سکتا ہے۔ کیپلر کے مشن سے منسلک ماہرِ فلکیات بینجمن فلٹن کہتے ہیں: ‘یہ بات دلچسپ ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی میں وہ سیارہ نہیں پایا جاتا جو بظاہر ہماری کہکشاں میں سب سے زیادہ عام ہے۔’

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…