اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کا درجہ حرارت تیزی کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور ماہرین اس حوالے سے انتہائی خوفناک پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تبدیلیاں اسی رفتار سے جاری رہیں تو جلد دنیا انسان کے رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔ دنیا کا درجہ حرارت اس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ رواں سال دیگر کئی مہینوں کی طرح ماہ جولائی بھی تاریخ کا گرم ترین مہینہ تھا۔ گزشتہ ماہ اس قدر گرمی پڑی کہ عراقی حکومت نے کئی روز کے لیے پورے ملک میں چھٹیاں کر دیں اور کویت میں بھی درجہ حرارت 54ڈگری سینٹی گریڈ کی ریکارڈ سطح پر جا پہنچا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’1880ء4 سے دنیا کے موسم کا ریکارڈ محفوظ کرنا شروع کیا گیا تھا۔ تب سے آج تک کے محفوظ ریکارڈ کے مطابق رواں سال جولائی کا مہینہ دستیاب انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ تھا۔ناسا کے ریکارڈ کے مطابق 1951ء سے 1980ء تک جولائی کے مہینے میں درجہ حرارت کی جواوسط تھی رواں سال درجہ حرارت اس سے 0.84ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ اگر 1880ء4 سے آج تک کے ریکارڈ کی اوسط کے حوالے سے دیکھا جائے تو رواں سال کے ماہ جولائی میں 0.11ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرمی پڑی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’درجہ حرارت میں اس قدر اضافہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ایل نینو(El Nino)کا عمل بھی اس کی ایک وجہ ہے۔اس عمل کے تحت گرم پانی بحرالکاہل میں پھیلتا ہے جس سے دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔2016ء کے تمام مہینے پے درپے تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار پا رہے ہیں جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ2016 ء کا پورا سال ہی تاریخ کا گرم ترین سال ہو گا۔