ہفتہ‬‮ ، 01 جون‬‮ 2024 

اب سولر پینل بالکل جگہ نہیں گھیریں گے

datetime 4  جون‬‮  2016

اسلام آباد (نیوڈیسک)سولر پینل وہ آلہ ہے جو اپنی سطح پر پڑنے والی شمسی توانائی یعنی دھوپ کو بجلی میں تبدیل کردیتا ہے۔ متبادل ذرایع سے توانائی کے حصول، بہ الفاظ دیگر بجلی پیدا کرنے کے لیے سب سے زیادہ توجہ سولرپینلز پردی جارہی ہے۔ سولر پینلز چند برسوں کے دوران پاکستان جیسے ترقی پذیرممالک کے دورافتادہ اورپسماندہ علاقوں میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔
اگربہت سارے سولر پینلز کو ایک ساتھ نصب کردیا جائے تو اسے سولر فارم کہا جاسکتا ہے۔ سولر فارم دھوپ سے بڑی مقدارمیں بجلی حاصل کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ سولر پینلز کی طرح سولر فارم کا بنانا بھی عام ہوچکا ہے۔ عام طورپرحکومتیں اور بڑے بڑے ادارے اور کمپنیاں ایسے فارمز بناتی ہیں۔
وسیع قطعہ اراضی پر سیکڑوں ہزاروں سولر پینلز نصب ہوں تو اسے سولر فارم کہا جاسکتا ہے۔ زمین پر ان سے توانائی حاصل کرنے کے بعد ماہرین نے سطحِ آب پر بھی سولر فارم بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ان تیرتے ہوئے سولر فارمز کا مقصد پینلز کا رخ تبدیل کرتے ہوئے انھیں زیادہ سے زیادہ وقت سورج کے ر±خ پر رکھنا ہوتا ہے تاکہ سورج کی آخری کرن تک بجلی پیدا کرنے کے کام ا?سکے۔ دنیا کا سب سے بڑا تیرتا ہوا سولر فارم گذشتہ دنوں برطانیہ میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ یہ فارم دریائے ٹیمز پر تعمیر کردہ ایک ذخیرہ? آب پر بنایا گیا ہے۔ 57,000 مربع میٹر پر محیط وسیع ترین سولر فارم میں 23046 پینلز لگائے گئے ہیں۔ ہیتھرو ایئرپورٹ سے پرواز کرتے ہی اس سولر فارم کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
سولر فارم کو لائٹ سورس نامی کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس پر 60 لاکھ پاو¿نڈ کی لاگت آئی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ پیداواری گنجائش 6.3 میگا واٹ ہے جو 1800 گھروں کی بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ تین ماہ کی قلیل مدت میں تیار ہونے والا سولر فارم ارضی ماحول کے لیے نقصان دہ نہیں کیوں کہ یہ ذخیرہ آب پر بنایا گیا ہے۔ خشکی پر سولر فارم بنانے کے لیے وسیع قطعہ? اراضی درکار ہوتی ہے جس کے لیے ماہرین زرعی زمین کو ترجیح دیتے ہیں۔
اس طرح یہ زمین فصل پیدا کرنے سے محروم ہوجاتی ہے۔ خشکی پر بنائے گئے سولر فارمز کی اوپری فضا انتہائی گرم ہوتی ہے جو پرندوں کے لیے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں تیرتے ہوئے سولر فارم سے پرندوں کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ وجہ یہ ہے کہ سطح آب سے اٹھتے ہوئے بخارات فضا کو گرم نہیں ہونے دیتے۔ اس سولر فارم سے حاصل ہونے والی بجلی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کو فراہم کی جائے گی۔
سطح آب پر بنائے گئے سولر فارمز کی افادیت کے پیش نظر اب کئی ممالک اس نوع کے فارمز تعمیر کررہے ہیں۔ امریکا کے علاوہ جاپان بھی اس سمت میں پیش قدمی کررہا ہے۔ درحقیقت جاپان، برطانیہ کو سب سے بڑے فلوٹنگ سولر فارم کے حامل ملک کے اعزاز سے محروم کرنے پر کمربستہ ہے۔ جاپان کے یاماکوراڈیم پر سولر فارم تعمیر کرنے پر کام جاری ہے جو 180000 مربع میٹر پر محیط ہوگا۔ اس سولر فارم کی تعمیر 2018 میں مکمل ہوگی۔ 2011 میں فوکوشیما کے ایٹمی حادثے کے بعد جاپان شمسی توانائی سے بجلی کے حصول پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔



کالم



آل مجاہد کالونی


یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…